بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسافر قضا کرتے ہوئے نماز کے اخیر وقت کا لحاظ کرے گا


سوال

سفر میں نماز کی قضاء اور ادا ہونے میں اول وقت کا لحاظ کیا جاتا ہے یا آخری وقت کا جواب ارسال فرما دیجئے۔

جواب

اگر سوال سے مراد یہ ہے کہ سفر کے دوران نماز فوت ہوجائے تو قضا کرتے ہوئے کس وقت کا اعتبار کیا جائے گا تو اس کا جواب یہ ہے کہ ایسی صورت میں آخری وقت کا اعتبار کیا جاتا ہے۔

یعنی اگر کوئی شخص نماز کے ابتدائی وقت میں مسافر اور اخیر وقت میں مقیم تھا یا اس کے برعکس ابتدائی وقت میں مقیم اور اخیر وقت میں مسافر تھا اور اس نے نماز ادا نہیں کی تو قضا کرتے وقت نماز کا آخری وقت معتبر ہوگا ، اگر آخری وقت میں مقیم تھا تو مقیم والی نماز کی قضا کرے گا اور اگر آخری وقت میں مسافر تھا تو مسافر والی نماز کی قضا کرے گا۔

اور اگر سوال سے مراد کچھ اور ہے تو برائے مہربانی مکمل وضاحت کے ساتھ سوال دوبارہ ارسال کریں۔

الدر المختار میں ہے:

"(والمعتبر في تغيير الفرض آخر الوقت) وهو قدر ما يسع التحريمة (فإن كان) المكلف (في آخره مسافرا وجب ركعتان وإلا فأربع) لأنه المعتبر في السببية عند عدم الأداء قبله".

وفي الرد:

"(قوله والمعتبر في تغيير الفرض) أي من قصر إلى إتمام وبالعكس... 

(قوله وجب ركعتان) أي وإن كان في أوله مقيما وقوله: وإلا فأربع أي وإن لم يكن في آخره مسافرا بأن كان مقيما في آخره فالواجب أربع. قال في النهر: وعلى هذا قالوا لو صلى الظهر أربعا ثم سافر أي في الوقت فصلى العصر ركعتين ثم رجع إلى منزله لحاجة فتبين أنه صلاهما بلا وضوء صلى الظهر ركعتين والعصر أربعا لأنه كان مسافرا في آخر وقت الظهر ومقيما في العصر."

(‌‌‌‌كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، 2/ 131، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100224

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں