بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسافر پر جمعہ کا حکم


سوال

مسافر پر جمعہ کا کیا حکم ہے؟ اگر مسافر سے جمعہ رہ جائے تو وہ کیا کرے؟

جواب

مسافر پر نماز جمعہ فرض نہیں ہے،البتہ مسافر کے لیےشہر میں ہوتے ہوئے جمعہ کی نماز ادا کرنا افضل ہے، اور اگر فوری سفر درپیش نہ ہو تو  پہلے اور بعد کی سنتیں بھی پڑھ لے، تاہم اگر وہ جمعہ کی نماز کے لیےحاضر نہ ہو سکے ،تواس کے لیے شرعی حکم یہ ہے کہ وہ    اپنی قیام گاہ میں ظہر کی قصر ادا کرلے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"الظهر لهم رخصة فدل علی ان الجمعة عزيمة وهي افضل ..." الخ

(کتاب الصلاۃ،باب الجمعة،ج:2،ص:155،ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(الباب السادس عشر في صلاة الجمعة) وهي فرض عين، كذا في التهذيب. (ثم لوجوبها شرائط في المصلي) وهي الحرية والذكورة والإقامة والصحة، كذا في الكافي، والقدرة على المشي، كذا في البحر الرائق، والبصر، هكذا في التمرتاشي، حتى لاتجب الجمعة على العبيد والنسوان والمسافرين والمرضى، كذا في محيط السرخسي".

(کتاب الصلاۃ،الباب السادس عشر في صلاة الجمعة،ج:1،ص:144،ط:دار الفکر)

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"(قوله: ومن لا جمعة عليه إن أداها جاز عن فرض الوقت)؛ لأنّهم تحملوه فصاروا كالمسافر إذا صام".

(کتاب الصلوۃ،شروط وجوب الجمعة،ج:2،ص:164،ط:دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100537

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں