بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسافر مسبوق کی چار رکعت والی نماز کا حکم


سوال

 میں مسافر ہوں ،اور ایک جگہ نماز ظہر کا وقت ہوا جب میں مسجد میں داخل ہوا دو رکعت نماز ہوچکی تھی ،میں آخری دو رکعت میں شریک ہوا، اب میں نے کتنی رکعت نماز پڑھنی ہوگی ؟ وہی دو رکعت یا پھر چار رکعت ؟

جواب

اگر مسافر مقتدی چار رکعات والی نماز میں مقیم  شخص کی اقتدا میں نماز پڑھے،تو وہ چار رکعات  نماز ادا کرے گا، لہذا امام کے سلام پھیرنے کے بعد وہ دو رکعات مزید پڑھے گا ۔

صورتِ مسئولہ میں سائل  پر  نمازِ ظہر کی چار رکعتیں ادا کرنا لازم ہے،لہذا امام کے سلام پھیرنے کے بعد  سائل دو رکعات مزید پڑھے گا ۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے :

"‌وإن ‌اقتدى مسافر بمقيم أتم أربعا."

(كتاب الصلوة ،التطوع على الدابة والسفينة،ج:1،ص:142 ،ط:دارالفكر)

البناية شرح الهداية  میں ہے:

" وإن اقتدى المسافر بالمقيم في الوقت أتم أربعاً؛ لأنه يتغير فرضه إلى أربع للتبعية.

و في الشرح: (أتم أربعاً): أي أربع ركعات، وسواء في ذلك اقتدى به في جزء من صلاته أو كلها، وبه قال الشافعي وأحمد وداود".

(كتاب الصلوة ،باب صلوة المسافر،حكم نية إقامة المسافر من أهل الكلأ،3 / 24،ط:دارالكتب العلمية)

تبیین الحقائق شرح کنزالدقائق میں ہے:

"قال - رحمه الله - (‌وإن ‌اقتدى مسافر بمقيم في الوقت صح وأتم) هكذا روي عن ابن عباس وابن عمر ولأنه تبع لإمامه فيتغير فرضه إلى أربع كما يتغير بنية الإقامة لاتصال المغير بالسبب وهو الوقت، وإن أفسده يصلي ركعتين؛ لأن لزوم الأربع للمتابعة وقد زالت۔۔۔(قوله صح وأتم) أي سواء اقتدى به في جزء من صلاته أو كلها."

(كتاب الصلوة ،باب سجود التلاوة ،ج:1،ص:213،ط:دارالكتاب الاسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102052

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں