1: میں اسلام آباد میں پڑھتا ہوں، میرا آبائی گھر ڈیرہ غازی خان میں ہے، تقریباً ہر دو ماہ بعد گھر واپس جاتا ہوں، اسلام آباد میں مقیم کی حیثیت سے پوری نماز پڑھتا ہوں، جب میں اپنے آبائی شہر چودہ (14) دن سے کم کے لیے جاؤں تو کیا مجھ پر قصر نماز واجب ہو گی یا پوری پڑھنی ہو گی؟
2: اور یہ بھی بتا دیجیے گا جو نمازیں دورانِ سفر فرض ہوں گی وہ قصر ہوں گی، جب کہ مسافتِ شرعی مکمل ہے؟
1: صورتِ مسئولہ میں سفر سے واپسی پر اپنے آبائی گھر میں اتمام کرنا ضروری ہے اگرچہ آبائی شہر میں پندرہ دن سےکم رہنے کی نیت ہو۔
2: جائے اقامت اور آبائی شہر کے درمیان چونکہ مسافتِ شرعی مکمل ہے، اس لئےسفر کے دوران پڑھی جانی والی نمازوں میں بھی قصر کرنا ضروری ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"وفرض المسافر في الرباعية ركعتان، كذا في الهداية، والقصر واجب عندنا...
إذا عاد من سفره إلى مصره لم يتم حتى يدخل العمران".
(کتاب الصلوۃ، الباب الخامس عشر فی صلوۃ المسافر، ج:1، ص:139، ط:مکتبہ رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409101409
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن