اگر مسافر راستے کی مسجد میں فرض نماز کی آخری رکعت میں شامل ہو اور اسے خبر نہ کہ امام مقیم ہے یا مسافر تو نماز قصر پڑھے گا یا مکمل؟
واضح رہے کہ مقتدی کے لیے امام کی حالت کا جاننا ضروری ہے، اگر چہ یہ ابتدائے نماز میں ضروری نہیں ہے، بلکہ اگر نماز کے آخر میں بھی پتہ چل جائے تو بھی نماز درست ہو جائے گی، لیکن اگر بالکل علم نہ ہو تو نماز ادا نہیں ہوگی، اعادہ کرنا پڑے گا۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر مسافر کو امام کی حالت کا علم نہ ہو تو وقت کی نماز کی نیت کرکے شامل ہو جائے، تعدادِ رکعات کی نیت نہ کرے، تاکہ اگر آخرِ نماز میں بھی امام کی حالت کا علم ہو جائے تو نماز درست ہویعنی امام نے سلام پھیرنے کے بعد اپنے مسافر ہونے کا اعلان کردیا تو تب بھی مقتدی کی نماز ادا ہوجائے گی ، لیکن اگر امام کی حالت کا آخر تک پتہ نہیں چلا تو اس صورت میں مقتدی کی نماز اد انہیں ہوگی ، نماز کا اعادہ واجب ہوگا۔
البحر الرائق میں ہے:
"إذا اقتدى بالإمام لا يدري أمسافر هو أم مقيم لا يصح لأن العلم بحال الإمام شرط الأداء بجماعة۔ لا أنه شرط في الابتداء لما في المبسوط رجل صلى الظهر بالقوم بقرية أو مصر ركعتين وهم لا يدرون أمسافر هو أم مقيم فصلاتهم فاسدة سواء كانوا مقيمين أم مسافرين لأن الظاهر من حال من في موضع الإقامة أنه مقيم والبناء على الظاهر واجب حتى يتبين خلافه فإن سألوه فأخبرهم أنه مسافر جازت صلاتهم۔"
(باب صلوة المسافر، ج2، ص238، دارالکتب العلمية بيروت لبنان)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144607101516
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن