بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسافر کا نیت اقامت کے بغیر رکنا


سوال

میرا کام کراچی اور بنگلہ دیش دونوں میں ہے، خاندان کراچی میں ہے، بنگلہ دیش میں ایک پارٹنر کے ساتھ شراکت ہے، وہاں رہنے کے لیے ایک کرائے کا گھر ہے جس میں میرے ساتھ ایک اور ساتھی بھی ہے۔ میں کبھی بنگلہ دیش جاتا ہوں کاروبار کے سلسلے میں، کوئی نیت نہیں ہوتی کام کی نوعیت پر دارومدار ہوتا ہے، اب میں وہاں مسافر ہوں یا مقیم؟

جواب

صورتِ مسئولہمیں سائل نےبنگله دیش میں  گھر كرايه پر لینے کے بعداگر  ایک دفعہ بھی وہاں پندرہ دن یا اس سے زائد ایام ٹھہرنے کی نیت  کے ساتھ قیام کیا ہے تو وہ جگہ سائل کے لیے وطن اقامت ہے ،جب تک گھر خالی کرکے سامان وغیرہ لے کر واپس نہیں آئیں گے تب تک یہ وطن اقامت باقی رہے گا اور اس جگہ جب بھی آئیں گے ،چاہے پندرہ دن سے کم کے لیے کیوں نہ ہو، مقیم ہوں گے اور پوری نماز پڑھیں گے، اور اگر ایسا نہیں ہے یعنی کبھی بھی 15 دن یا اس زیادہ ایام ٹھہرنے کی نیت کرکے قیام نہیں کیا ، بلکہ ہمیشہ  یہ   نیت رہی کہ  جب بھی کام پورا ہوجائے گا تومیں  واپس چلا جاؤں گا، تو  اس جگہ   سائلشرعاًمسافر ہوگا ، اگرچہ بغیراقامت کی  نیت  کے  وہ اپنے کام کی وجہ سے 15 دن یا اس سے زیادہ وہاں ٹھہرجائے ۔

البحر الرائق میں ہے:

(قوله ويبطل الوطن الأصلي بمثله لا السفر ووطن الإقامة بمثله والسفر والأصلي) 

‌كوطن ‌الإقامة ‌يبقى ‌ببقاء ‌الثقل وإن أقام بموضع آخر اهـ  وأما وطن الإقامة فهو الوطن الذي يقصد المسافر الإقامة فيه، وهو صالح لها نصف شهر، وهو ينتقض بواحد من ثلاثة

(باب صلاۃ المسافر، ص/147، ج/2، ط/رشیدیہ)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

ولو بقي في المصر سنين على عزم أنه إذا قضى حاجته يخرج ولم ينو الإقامة خمسة عشر يوما قصر، كذا في التهذيب

(الباب الخامس عشر فی صلاۃ المسافر، کتاب الصلاۃ، ص/139، ج/1، ط/رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100742

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں