بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسافر کا مقیم امام کی اقتدا میں دو رکعت پر سلام پھیردینا


سوال

اگر کوئی مسافر کسی مقیم امام کے پیچھے اقتدا کرے عشاء کے نماز میں، اور پھر دو رکعت امام کے ساتھ مکمل کرکے سلام پھیرے تو اس شخص کی نماز صحیح ہوتی ہے یا نہیں؟

جواب

مسافر شخص اگر  مقیم امام کی اقتدا کرے تو اس کے لیے قصر  نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، بلکہ امام کی اقتدا میں  چار رکعت والی نماز کو چار رکعات پڑھنا ہی  ضروری ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں مسافر  نے  مقیم امام کی اقتدا میں عشاء کی نماز میں میں دو رکعت پر سلام پھیرلیا تو اس کی یہ نماز فرض ادا نہیں ہوئی،  اس کو دوبارہ ادا کرنا لازم ہوگا، البتہ اس مسافر مقتدی کے لیے  دوبارہ اکیلے  نماز  پڑھنے کی صورت میں صرف دو رکعت فرض پڑھنا ہوں گی۔

البناية شرح الهداية  (3 / 24):

"وإن اقتدى المسافر بالمقيم في الوقت أتم أربعاً؛ لأنه يتغير فرضه إلى أربع للتبعية.

وفي الشرح: (أتم أربعاً): أي أربع ركعات، وسواء في ذلك اقتدى به في جزء من صلاته أو كلها، وبه قال الشافعي وأحمد وداود".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 130):

"وأما اقتداء المسافر بالمقيم فيصح في الوقت. 

(قوله: فيصح في الوقت ويتم) أي سواء بقي الوقت أو خرج قبل إتمامها لتغير فرضه بالتبعية لاتصال المغير بالسبب وهو الوقت، ولو أفسده صلى ركعتين لزوال المغير"۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200832

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں