اگرمسافرامام ہو،تومقیم مقتدی بقیہ نمازمیں قراءت کریں گےیانہیں ؟
مسافر امام جب اپنی نمازمکمل کرکے سلام پھیرےگا ،تو مقیم مقتدی اگر ابتداء سے نماز میں شریک تھا تو ایسی صورت میں اپنی بقیہ نماز(دو رکعات) بغیر قراءت کےمکمل کرےگا،کیوں کہ یہ لاحق کے حکم میں ہے،اور اس کی صورت یہ ہوگی کہ جتنی دیر میں سورہ فاتحہ پڑھی جاتی ہے ،اتنی دیر یہ خاموش کھڑا رہے گا ،اس کے بعد رکوع سجدہ حسب معمول کرے گا،اور اگر مقیم مقتدی ابتداء سے جماعت میں شریک نہیں تھا ،بلکہ مسبوق تھا تو ایسی صورت میں جتنی رکعات مسافر امام کی اقتداء کی فوت ہوئیں ہیں ،ان میں تو قراءت کرے گا،اورپھر اس کے بعد اپنی باقی دو رکعت (مقیم والی) مکمل کرتے ہوئے قراءت نہیں کرے گا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وصح اقتداء المقيم بالمسافر في الوقت وبعده فإذا قام) المقيم (إلى الإتمام لا يقرأ) ولا يسجد للسهو (في الأصح) لأنه كاللاحق والقعدتان فرض عليه وقيل لا قنية."
(کتاب الصلاۃ،باب صلاۃالمسافر،ج:2،ص:129،ط:سعید)
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح میں ہے:
"وبعكسه" بأن اقتدى مقيم بمسافر "صح" الاقتداء "فيهما" أي في الوقت وفيما بعد خروجه لأنه صلى الله عليه وسلم صلى بأهل مكة وهو مسافر وقال: "أتموا صلاتكم فإنا قوم سفر" وقعوده فرض أقوى من الأول في حق المقيم ويتم المقيمون منفردين بلا قراءة ولا سجود سهو."
(باب صلاة المسافر،ص:427،ط:دارالکتب العلمیۃ)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144411100733
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن