بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسافر امام کے پیچھے مقیم مقتدی کی نماز کا حکم


سوال

مسافرامام  کے پیچھے مقیم مقتدی کی نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ مقیم شخص کامسافر امام کے پیچھے نماز ادا کرنا درست ہے، رسول اللہ ﷺ نے مکہ مکرمہ میں سفر کی حالت میں امامت فرمائی اور نمازِ قصر ادا فرمانے کے بعد وہاں کے مقیمین سے فرمایا کہ ہم مسافر ہیں آپ اپنی بقیہ نماز مکمل کرلیں۔ بہرحال مسافر امام جب اپنی نمازمکمل کرکے سلام پھیرےگا تو مقیم اپنی بقیہ نماز بغیر قراءت کےمکمل کرےگا، اس لیے کہ یہ لاحق کے حکم میں ہے۔

            حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:   

"اقتدى مقيم بمسافر "صح" الاقتداء "فيهما" أي في الوقت وفيما بعد خروجه لأنه صلى الله عليه وسلم صلى بأهل مكة وهو مسافر وقال: "أتموا صلاتكم فإنا قوم سفر" وقعوده فرض أقوى من الأول في حق المقيم ويتم المقيمون منفردين بلا قراءة". 

(کتاب الصلاۃ، باب الامامة، ج:1، ص:292، ط: دارالکتب العلمیة)

فتاوی شامی میں ہے:

"وصح اقتداء المقیم بالمسافر في الوقت، وبعده فإذا قام المقیم إلی الإتمام لایقرأ، ولایسجد للسهو في الأصح؛ لأنه کاللاحق "․

  (كتاب الصلاة ، باب صلاة المسافر، ج:2، ص:129، ط: سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144508100588

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں