بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسافر امام کا مقیم مقتدیوں کو عشاء کی چار رکعت پڑھانے کا حکم


سوال

ایک قاری صاحب مسافر تھے، لوگوں نے ان سے امامت کے لیے درخواست کی تو انہوں نے نماز پڑھادی، لیکن انہوں نے بھولے سے (ان کو مسافر ہونے کا یاد نہ رہا) عشاء کی چاروں رکعتیں پڑھادیں، سلام پھیرتے ہی انہیں یاد آیا کہ وہ مسافر ہیں، تو اب اس نماز کو دوبارہ پڑھا جائے گا یا وہ ادا ہوگئی؟

جواب

مسافر کے لیے اِتمام (مکمل چار رکعت فرض نماز پڑھنے) کی اجازت نہیں ہے، مسافر کو چار رکعت والی فرض  نماز دو رکعت ہی پڑھنا واجب  ہے، اگر مسافر بجائے دو رکعت کے چار رکعات پڑھ لیتاہے اور قعدہ اولیٰ میں بیٹھتا ہے تو اگرچہ اس سے فرض ساقط ہوجائے گا، لیکن گناہ گارہوگا اور اس نماز کے وقت کے اندر اعادہ (نماز دہرانا) واجب ہوگا۔ اگربھول کر چار رکعات پڑھ لیں تواس صورت میں سجدۂ سہو واجب ہوگا۔

صورتِ مسئولہ میں جب مسافر امام نے بھولے سے عشاء کی دورکعت قصرکے بجائے چار رکعات پڑھائیں تو ان کی اور ان کی اقتدا میں نماز پڑھنے والے مسافر مقتدیوں کی نماز ادا تو ہوگئی، لیکن انہیں چاہیے تھا کہ سلام پھیرتے ہی جیسے یاد آیا وہ سجدہ سہو کرلیتے، سجدہ سہو نہ کرنے کی وجہ سے ان کی نماز وقت کے اندر واجب الاعادہ تھی، جب کہ مقیم مقتدیوں  جنہوں نے مسافر امام کی اقتدا میں چار رکعت نماز پڑھ لی ان  کی نماز اقتداء المفترض خلف المتنفل (یعنی فرض پڑھنے والے کا نفل والے کی اقتداء کرنا)کی وجہ سے ادا ہی نہیں ہوئی، لہذا مقیم مقتدیوں پر اس نماز کا اعادہ کرناضرروی ہے، چاہے وقت باقی ہو یا ختم ہوگیا ہو۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

’’(قوله: لم يصر مقيمًا) فلو أتم المقيمون صلاتهم معه فسدت؛ لأنه اقتداء المفترض بالمتنفل ظهيرية، أي إذا قصدوا متابعته أما لو نووا مفارقته ووافقوه صورة فلا فساد."

(شامی،باب صلاۃ المسافر2/130،ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200940

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں