بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسافر امام کا چار رکعات نماز پڑھانےکی صوت میں مقیم مقتدی کی نماز کا حکم


سوال

اگر ایک کوئی شخص مسافر ہے اور اس نے امامت میں ظہر کی چار رکعتیں پڑھائیں اور کسی مقیم نے اس کے پیچھے نماز پڑھ لی تو کیا مقیم کی نماز ہو گئی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر تیسری رکعت کے قیام کے وقت مقیم مقتدی نے انفرادی نماز(یعنی امام کی عدم موافقت)  کی نیت نہ کی ہو تو اس کی  نماز  فاسد ہوجائے گی، کیوں کہ اس مقیم نے آخری دو رکعتوں میں نفل پڑھانے والے امام کی اقتداء کی، اور فرض پڑھنے والوں کی اقتداء نفل پڑھنے والوں کے پیچھے جائز نہیں۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"فلو أتم المقيمون صلاتهم معه فسدت لأنه اقتداء المفترض بالمتنفل ظهيرية أي إذا قصدوا متابعته أما لو نووا مفارقته ووافقوه صورة فلا فساد أفاده الخير الرملي".

(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، ج:2، ص:130، ط:سعيد)

منحۃ الخالق علی ھامش البحر الرائق میں ہے:

"قال في الظهيرية اتبعوه حتى ‌لو ‌أتم ‌المقيمون ‌صلاتهم ‌معه فسدت صلاتهم؛ لأن هذا اقتداء المفترض بالمتنفل، ولا يصح اهـ.

قال الرملي يجب تقييده بما إذا لم ينووا مفارقته أما إذا نووا مفارقته لا تفسد صلاتهم، وإن وافقوه في الإتمام صورة إذ لا مانع من صحة مفارقته بعد إتمام فرضه".

(کتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، ج:2، ص:146، ط:دار الكتاب الاسلامى)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100957

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں