بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسافر امام چار رکعات والی نماز پوری پڑھادے تو کیا حکم ہے؟


سوال

مسا فر(امام) اگرچاررکعت والی نماز  دو کے بجائےپوری چار پڑھا دے تو کیا حکم ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کوئی مسافر امام چار رکعات والی نماز دو کے بجائے پوری  چار رکعتیں پڑھادے تو اس کی دو صورتیں ہیں:

پہلی صورت:امام دوسری رکعت کے بعد قعدہ کرے، اور آخر میں سجدہ سہو بھی کرے تو مسافر امام اور مسافر مقتدیوں کی نماز تو ہوجائےگی، لیکن مقیم مقتدیوں کی نماز نہیں ہوگی، کیوں کہ مسافر امام کی مذکورہ چار رکعتوں میں سے آخری دورکعت نفل ہے، اور فرض نماز پڑھنے والوں کی اقتدا نفل پڑھنے والے امام کے پیچھے درست نہیں ، اور خود اس امام کی اور مسافر مقتدیوں کی نماز آخر میں سجدہ سہو کرنے سے درست ہو جائے گی، اور اگر سجدہ سہو کیے بغیر سلام پھیر دے، تو جب تک نماز کا وقت باقی ہو، مسافرامام اورمسافر مقتدیوں پر اس فرض نماز کا دوبارہ  دو رکعت پڑھنا واجب ہوگا، اور وقت گزرنے کے بعد دوبارہ پڑھنا مستحب ہوگا۔
دوسری صورت: امام دوسری رکعت کے بعد قعدہ نہ کرے تو امام اور اس کے پیچھے نماز پڑھنے والے مقتدی چاہے مسافر ہوں  یا مقیم سب کی فرض نماز باطل ہوجائے گی  اور فرض نماز دوبارہ پڑھنا لازم ہوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(فلو أتم مسافر إن قعد في) القعدة (الأولى تم فرضه و) لكنه (أساء) لو عامدا لتأخير السلام وترك واجب القصر وواجب تكبيرة افتتاح النفل وخلط النفل بالفرض۔۔۔۔۔ (وما زاد نفل) كمصلي الفجر أربعا (وإن لم يقعد بطل فرضه) وصار الكل نفلا لترك القعدة"۔

(کتاب الصلوٰۃ ،باب صلوٰۃ المسافر، 128/2، ط: سعید)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"يؤخذ من هذا أنه لو اقتدى مقيمون بمسافر وأتم بهم بلا نية إقامة وتابعوه فسدت صلاتهم؛ لكونه متنفلا في الأخريين"۔

(کتاب الصلوٰۃ ،باب صلوٰۃ المسافر،581/1، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102449

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں