بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسافتِ شرعی سے کم سفر سے واپسی کا راستہ شرعی سفر کی مسافت کے برابر ہونے کی صورت میں قصر کا حکم


سوال

اگر ایک بندہ سفر پر جاتا ہے اور اس کا فاصلہ شرعی سفر تک نہ  پہنچے اور واپسی شروع کی اور واپسی پر دوسرا رخ اختیار کرکے دوسرے کام پر گیا اور دوسرے روڈ سے واپس آرہا ہے اب دوسرا رخ جمع کرکے اس کا فاصلہ شرعی سفر بن جاتا ہے تو کیا اس صورت میں قصر نماز پڑھے گا یا پوری  نماز پڑھے گا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں اگر کوئی شخص کسی جگہ جاتا ہے اور وہاں تک اس کے سفر کا فاصلہ   مسافت شرعی(سوا ستتر کلومیٹر) سے کم ہو،تو وہ وہاں  مسافر نہیں ہوگا، اس کے بعد اگر وہ اس علاقہ سے واپسی کی نیت نہیں کرتا  بلکہ وہاں سے وہ  کسی اور جگہ جاتا ہے اور وہ راستہ بھی مسافتِ سفر سے کم ہے، اور اس کے بعد جب وہاں سے واپسی کی نیت کرتا ہے واپس اپنے شہر تک بھی مسافتِ سفر نہیں  ہے تو اس صورت میں وہ مسافر نہیں ہوگا، اور اس کے ذمہ مکمل نماز پڑھنا لازم ہوگا، اور اگر  اس نے واپسی کی نیت کرلی تھی لیکن  درمیان میں کسی  اور جگہ کام سے چلا گیا اور پھر وہاں سے اپنے شہر واپس ہو اور ان دونوں کی مسافت کا  مجموعہ ، شرعی مسافت سفر کے برابر ہو  تو  یہ شخص مسافر ہوگا اور اس پر چار رکعت والی نماز  انفرادی طور پر نماز پڑھنے  یا امام بن کر نماز پڑھانے  میں  قصر کرکے پڑھنا لازم ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 122):

"(قوله: بلا قصد) بأن قصد بلدة بينه و بينها يومان للإقامة بها، فلما بلغها بدا له أن يذهب إلى بلدة بينه و بينها يومان و هلمّ جرًّا. ح. قال في البحر: و على هذا قالوا: أمير خرج مع جيشه في طلب العدو و لم يعلم أين يدركهم فإنه يتم و إن طالت المدة أو المكث؛ أما في الرجوع فإن كانت مدة سفر قصر. اهـ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201452

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں