بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر شروع کرنے کے بعد نمازِ قصر کہاں سے شروع کی جاۓ گی؟


سوال

 میں دیہات میں رہتا ہوں اور شہر ہمارے گاؤں سے2کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے ،لیکن درمیان میں اور گاؤں بھی واقع ہیں۔ سوال یہ ہے کہ جب میں سفر شروع کروں تومیں اپنے گاؤں کے مکانات سے دور ہو جانے کے بعد مسافربنوں گا یا شہر کے مکانات سے دور ہو جانے کے بعد؟

جواب

واضح رہے کہ جوشخص مسافتِ سفریعنی  اڑتالیس میل (77.24 کلو میٹر) کی مسافت تک سفرکے ارادےسے نکلے تو ایساشخص اپنی بستی یا اپنےشہرکی  حدود سے نکلتے ہی قصرنمازاداکرے گا،اورجب سفرسے واپسی پراپنی بستی یا شہرکی حدودمیں داخل ہوگاتو پھر مکمل نمازاداکرےگا۔

لہذا جب آپ  مذکورہ مسافتِ سفر کی نیت سے نکلیں تو  اپنے دیہات کی آبادی سے نکلنے کے بعدنمازِ قصر اداکریں گے،اور واپسی میں جیسے ہی دیہات کی آبادی میں داخل ہوجائیں گے تو  قصر کا حکم ختم ہوجائے گااور مکمل نماز ادا کریں گے،چاہے آپ  اپنےگھر کیوں نہ پہنچے ہوں۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ولا بد للمسافر من قصد ‌مسافة ‌مقدرة بثلاثة أيام حتى يترخص برخصة المسافرين وإلا لا يترخص أبدا."

(كتاب الصلاة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر، ج:1، ص:؛139، ط:رشيدية)

فتاوی شامی  میں ہے:

"(من ‌خرج ‌من ‌عمارة موضع إقامته) من جانب خروجه... (قاصدا) ... (مسيرة ثلاثة أيام ولياليها)... (صلى الفرض الرباعي ركعتين)... حتى يدخل موضع مقامه) إن سار مدة السفر."

(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، ج:2، ص:124-121، ط:سعيد)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144508100277

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں