میں دیہات میں رہتا ہوں اور شہر ہمارے گاؤں سے2کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے ،لیکن درمیان میں اور گاؤں بھی واقع ہیں۔ سوال یہ ہے کہ جب میں سفر شروع کروں تومیں اپنے گاؤں کے مکانات سے دور ہو جانے کے بعد مسافربنوں گا یا شہر کے مکانات سے دور ہو جانے کے بعد؟
واضح رہے کہ جوشخص مسافتِ سفریعنی اڑتالیس میل (77.24 کلو میٹر) کی مسافت تک سفرکے ارادےسے نکلے تو ایساشخص اپنی بستی یا اپنےشہرکی حدود سے نکلتے ہی قصرنمازاداکرے گا،اورجب سفرسے واپسی پراپنی بستی یا شہرکی حدودمیں داخل ہوگاتو پھر مکمل نمازاداکرےگا۔
لہذا جب آپ مذکورہ مسافتِ سفر کی نیت سے نکلیں تو اپنے دیہات کی آبادی سے نکلنے کے بعدنمازِ قصر اداکریں گے،اور واپسی میں جیسے ہی دیہات کی آبادی میں داخل ہوجائیں گے تو قصر کا حکم ختم ہوجائے گااور مکمل نماز ادا کریں گے،چاہے آپ اپنےگھر کیوں نہ پہنچے ہوں۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"ولا بد للمسافر من قصد مسافة مقدرة بثلاثة أيام حتى يترخص برخصة المسافرين وإلا لا يترخص أبدا."
(كتاب الصلاة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر، ج:1، ص:؛139، ط:رشيدية)
فتاوی شامی میں ہے:
"(من خرج من عمارة موضع إقامته) من جانب خروجه... (قاصدا) ... (مسيرة ثلاثة أيام ولياليها)... (صلى الفرض الرباعي ركعتين)... حتى يدخل موضع مقامه) إن سار مدة السفر."
(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، ج:2، ص:124-121، ط:سعيد)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144508100277
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن