اگر ارادہ 15 دن سے کم رہنے کا ہو لیکن قیام 15 دن سے زیادہ کا ہو جائے تو اس صورت میں قصر کا کیا حکم ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کسی شخص کی پندرہ دن سے کم سفر/ ٹھہرنے کی نیت ہو اور پندرہ دن سے زیادہ وقت ہوجائے تو اس صورت میں (سفر کے) پندرہ دن سے جتنے دن بھی اوپر ہوں گے ان میں قصر نماز ہی ادا کرے گا۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"ولا يزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر، كذا في الهداية".
(كتاب الصلوة، الباب الخامس عشر: في صلاة المسافر، ج:1، ص:139، ط: رشيدية)
البنایۃ شرح ہدایۃ میں ہے:
"قال: وفرض المسافر في الرباعية ركعتان لا يزيد عليهما..... ولا يزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر".
(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، ج:3، ص:17، ط:دار الكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144504100370
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن