بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

موڑے ہوئے آستین کے ساتھ نماز پڑھنے کاحکم


سوال

 زید نے وضو کرنے کے لئے آستین چڑھائے، اور وضو کرنے کے بعد مسجد  آیا ،دیکھا امام صاحب رُکوع میں جا چکےہیں،تو وہ بھی رکوع میں چلا گیا ،جبکہ اس کی آستین اوپرچڑھی ہوئی تھی، تو کیا اس کی نماز ہو جائےگی؟ہمارے ہاں ایک مولانا کہتے ہیں، اس کی نماز نہیں ہوگی۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر زید کھڑے ہوکر تکبیر تحریمہ کہہ کر رکوع میں شامل ہواتو نماز ہوگئی باقی بعد میں ایک ہاتھ کی مدد سے آستین کو ٹھیک کرلے تو نماز بلاکراہت درست ہوجائے گی اور اگر بعد میں آستین ٹھیک نہیں کرے گا تو کراہت کے ساتھ نماز  ہوجائےگی۔

الدر مع الرد میں ہے:

"(و) كره (كفه) أي رفعه ولو لتراب كمشمر كم أو ذيل (قوله كمشمر كم أو ذيل) أي كما لو ‌دخل ‌في ‌الصلاة ‌وهو ‌مشمر ‌كمه أو ذيله، وأشار بذلك إلى أن الكراهة لا تختص بالكف وهو في الصلاة كما أفاده في شرح المنية، لكن قال في القنية: واختلف فيمن صلى وقد شمر كميه لعمل كان يعمله قبل الصلاة أو هيئته ذلك اهـ ومثله ما لو شمر للوضوء ثم عجل لإدراك الركعة مع الإمام. وإذا دخل في الصلاة كذلك وقلنا بالكراهة فهل الأفضل إرخاء كميه فيها بعمل قليل أو تركهما؟ لم أره: والأظهر الأول."

(كتاب الصلاة،باب مايفسد الصلاة ومايكره فيها، ٦٤٠/١، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144508102314

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں