بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرتدہ کا خفیہ توبہ کرنے کاحکم


سوال

میں نے "یہ جملہ کہا کہ اللہ ایک نہیں ہے " لیکن یہ جملہ میں نے اعلانیہ طور پر نہیں  کہا  اللہ کے سوا کسی کو معلوم نہیں ہے کہ میں نے یہ جملہ کہا تھا ،بعد میں مجھے اللہ نے توبہ کی توفیق دی الحمدللہ اور میں نے درود شریف پڑھ کر کہا کہ اے اللہ میں نے جو یہ جملہ کہا کہ اللہ ایک نہیں ہے میں اس جملے سے دل سے نفرت کرتی ہوں اور آپکی بارگاہ میں اس جملے سے دل سے توبہ کرتی ہوں اور وعدہ کرتی ہوں آئندہ کبھی ایسا جملہ نہیں کہوں گی۔ میں پورا یقین رکھتی ہوں کہ آپ ایک ہیں آپ اکیلے ہیں آپکا کوئی شریک نہیں اور صرف آپ ہی عبادت کے لائق ہیں میں آپکے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے تمام احکامات کو دل سے مانتی ہوں اور ہر قسم کے کفر و شرک سے توبہ کرتی ہوں میرا دل دین اسلام پر بالکل مطمئن ہے پھر درود شریف پڑھ کہ آمین کہہ کے میں نے کلمہ شہادت اور ایمان مفصل پڑھی تو مفتی صاحب کیا ایسا کرنے سے میں دائرہ اسلام میں داخل ہو گئی یا کسی عالم /مفتی کے سامنے  اسلام قبول کرنا پڑے گا؟

جواب

واضح رہے کہ  اللہ پاک کے ساتھ کسی کو شریک کر نا اور اللہ پاک کی وحدانیت کا انکار کرنا ،  یا اللہ پا ک کی تو ہین  کرنا ان تمام باتوں سے  انسان دین اسلام سے نکل جاتا ہے مرتد ہو جا تا ہے ، اور نکاح بھی ختم ہو جا تا ہے ۔

صورتِ  مسئولہ میں سائلہ نے یہ جملہ کہا کہ "اللہ ایک  نہیں ہے" تو شرعا یہ کفریہ جملہ ہے ،اس کے بعد جب سائلہ  نے  خوب  ندامت کے ساتھ  اللہ پاک سے  پکی وسچی توبہ کر لی ہے اور   سائلہ   نے کلمہ بھی  پڑھ لیا ہے تو اس صورت میں سائلہ  اسلام میں داخل ہو چکی ،  کسی عالم/ مفتی کے سامنے کلمہ پڑھنا ضروری نہیں ہے، تاہم اگر سائلہ شادی شدہ ہے تو اس صورت میں  شرعی گواہوں  (دو مسلمان مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں) کی موجودگی میں سائلہ کو  تجدید نکاح کرنا پڑے گا ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(و منها: ما يتعلق بذات الله تعالى وصفاته و غير ذلك) يكفر إذا وصف الله تعالى بما لايليق به، أو سخر باسم من أسمائه، أو بأمر من أوامره، أو نكر وعده و وعيده، أو جعل له شريكًا، أو ولدًا، أو زوجةً، أو نسبه إلى الجهل، أو العجز، أو النقص و يكفر بقوله: يجوز أن يفعل الله تعالى فعلًا لا حكمة فيه و يكفر إن اعتقد أن الله تعالى يرضى بالكفر، كذا في البحر الرائق."

(کتاب السیر ، مطلب فی موجبات الکفر،2 / 258،دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144407102509

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں