بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرتد مسلمان ہوجائے تو ارتداد سے پہلے کی نمازوں کا حکم


سوال

ایک پیدائشی مسلمان کسی بھی سبب سے دائرہ اسلام سے خارج ہوگیا، اب اس نے اپنی پہلے کی زندگی میں جو فرض نمازیں، روزے وغیرہ ادا کیے تھے،  کیا ان سب کو ایمان کی تجدید کے  بعد دوبارہ ادا کرنا ہوگا، یا پھر پہلے پڑھی گئی تمام نمازیں اس کے ذمہ سے ساقط ہوگئیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں ارتداد کے بعد جب دوبارہ اسلام کی توفیق ہوگئی، تو ارتداد سے پہلے جن حقوق اللہ(نماز، روزہ وغیرہ) کی ادائیگی کر چکا تھا، ان کو دوبارہ ادا کرنا لازم نہیں ہے، البتہ جن حقوق اللہ کی ادائیگی نہیں کی تھی، ان کی قضا اس کے ذمہ لازم ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 623):
"وحقق ذلك البرهان اللقاني في شرحه الكبير على جوهرة التوحيد بأن قوله صلى الله عليه وسلم: «خرج من ذنوبه» لايتناول حقوق الله تعالى وحقوق عباده؛ لأنها في الذمة ليست ذنبًا وإنما الذنب المطل فيها، فالذي يسقط إثم مخالفة الله تعالى. اهـ. والحاصل أنه تأخير الدين وغيره وتأخير نحو الصلاة والزكاة من حقوقه تعالى، فيسقط إثم التأخير فقط عما مضى دون الأصل ودون التأخير المستقبل". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144108201957

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں