’’مُرسِب‘‘ نام رکھنے کا حکم کیا ہے؟کیا یہ حضرت سلیمان کی تلوار ہے جو ملکہ بلقیس نے دی تھی؟
’’مُرسِب‘‘ (’’م‘‘ کے پیش ’’ر‘‘ کے سکون اور ’’س‘‘ کے زیر کے ساتھ) نام رکھنا درست ہے، اور یہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی تلوار کا نام ہے، حضرت سلیمان علی نبینا وعلیہ السلام کی تلوار کا نام ’’مُرسِب‘‘ نہیں تھا، بلکہ اس کا نام ’’رَسُوب‘‘ تھا، البتہ بہتر یہ ہے کہ بچے کا نام انبیائے کرام علیہم السلام اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں میں سے کسی کے نام پر رکھا جائے۔
المنمق فی اخبار قریش میں ہے:
"كان لخالد بن الوليد بن المغيرة ثلاثة أسياف: المرسب وهو ذو القرط وآخر يقال له الأدلق وآخر يقال له القرطبي."
(سيوف قريش، ص: 415، ط: عالم الكتب)
تاريخ الخميس في احوال انفس النفيس ميں هے:
"وفى القاموس أو هو يعنى’’ الرسوب‘‘ من السيوف السبعة التى أهدت بلقيس لسليمان عليه السلام."
(وأما أسلحته وآلات حربه عليه السلام، ج: 2، ص: 188، ط: دار صادر)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144407101263
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن