بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرغی کو کھڑے کھڑے ذبح کرنا


سوال

ذبح کے مسئلے میں اونٹوں کے لیے نحر ہے اور دیگر جانوروں میں ذبح،یعنی جانور کو زمین پر لٹا کر چھری چلانا، ہم نے کئی دکانوں پر دیکھا ہے کہ  دکان دار مرغے کو بغیر زمین پر رکھے ہوئے کھڑے کھڑے ذبح کر دیتے ہیں، دریافت یہ کرنا ہے کہ ایسے ذبیحہ کا کیا حکم ہے؟ یہ ذبیحہ مکروہ ہوگا یا اس میں کوئی کراہت نہیں؟

جواب

فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ جانوروں میں سے اونٹ میں افضل یہ ہے کہ اس کو نحر کیا جائے اور بکرے اور گائے وغیرہ میں افضل یہ ہے کہ ان جانوروں کو ذبح کیا جائے، لیکن ذبح کی تعریف میں یہ بات ذکر نہیں کی گئی کہ اُس کو زمین پر لٹا کر چھری چلائی جائے، بلکہ ذبح  سے مراد یہ ہے کہ جانور کے حلق کی جانب سے اس کی مخصوص رگوں کو کاٹا جائے، اب ہر جانور میں ذبح کی کیفیت مختلف ہو سکتی ہے، جو جانور بڑے ہیں، مثلاً گائے وغیرہ، ان میں  بہتر طریقے سے ذبح اُسی وقت ممکن ہے جب اس کو زمین پر لٹایا جائے، اس لیے ان جانوروں کو زمین پر لٹا کر ذبح کیا جاتا ہے، اور جو جانور بالکل چھوٹے ہیں، مثلاً مرغی وغیرہ (اس جیسے دیگر حلال جانور یا پرندے) تو ان کو زمین پر لٹائے بغیر بھی ذبح کرنا ممکن ہے، لہذا اگر مرغی والے مرغی کو زمین پر لٹائے بغیر کھڑے کھڑے ذبح کر دیتے ہیں، لیکن اس میں ذبح کی دیگر شرائط کا لحاظ رکھتے ہیں تو ایسی صورت میں کوئی کراہت نہیں ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"السنة في ذبح الحيوان ما كان أسهل على الحيوان وأقرب إلى راحته والأصل فيه ما روينا عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه قال: «إن الله تعالى عز شأنه كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبحة وليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته» وفي بعض الروايات «وليشد قوائمه وليلقه على شقه الأيسر وليوجهه نحو القبلة وليسم الله تعالى عليه» ... (ومنها) الذبح في الشاة والبقرة والنحر في الإبل."

(کتاب الذبائح والصیود، جلد:5، صفحہ:60، طبع: دار الکتب العلمیۃ)

الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ میں ہے:

"وللذبح في الاصطلاح ثلاثة معان:

(الأول) القطع في الحلق ... (الثاني) القطع في الحلق أو اللبة ... (الثالث) : ما يتوصل به إلى حل الحيوان سواء أكان قطعا في الحلق أم في اللبة من حيوان مقدور عليه، أم إزهاقا لروح الحيوان غير المقدور عليه بإصابته في أي موضع كان من جسده بمحدد أوبجارحة معلمة."

(ذبائح، جلد:17، صفحہ: 171، طبع: دار السلاسل کویت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100035

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں