بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مرغی کی قربانی


سوال

کیا مرغی کی قربانی جائز ہے ؟ کیوں کہ ہمارے ہاں اکثر اہل حدیث ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ مرغی کی قربانی جائز ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ جن جانوروں کی قربانی ہوسکتی ہے وہ یہ ہیں:  بکری، بکرا، بھیڑ، دُنبہ، گائے، بیل، بھینس، بھینسا، اُونٹنی، اُونٹ، صرف ان جانوروں کی قربانی کرنا  جائز ہے، اس کے علاوہ دیگر جانوروں کی قربانی کا جواز شرعا منقول نہیں؛ لہذامرغی اگرچہ حلال ہے، لیکن اس کی قربانی جائز نہیں ہے۔

العناية   شرح الهداية  یں ہے: 

"قال: (والأضحية من الإبل والبقر والغنم)لأنها عرفت شرعًا ولم تنقل التضحية بغيرها من النبي عليه الصلاة والسلام  ولا من الصحابة - رضي الله عنهم - ... والثني منها ومن المعز سنة، ومن البقر ابن سنتين، ومن الإبل ابن خمس سنين، ويدخل في البقر الجاموس لأنه من جنسه، والمولود بين الأهلي والوحشي يتبع الأم لأنها هي الأصل في التبعية، حتى إذا نزا الذئب على الشاة يضحى بالولد".

(کتاب الاضحیۃ،ج9،ص516،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102595

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں