بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مردار جانور کو مرغی کی فیڈ کے لیے استعمال کرنا


سوال

 ہم نے مردار جانور سرکار سے لیا، پھر اس کو الگ الگ یعنی چمڑے الگ، ہڈیاں الگ، گوشت الگ، دیگر چیزیں فیکٹری میں تیار کی جاتی ہیں یعنی مرغی کے لیے دانا۔ پاؤڈر ۔وغیرہ وغیرہ  بناکر اس کو فروخت کیا جاتاہے، اس کی آمدنی کے بارےمیں میری اصلاح کریں؟

جواب

واضح رہے کہ جو چیز  ’’نجس العین‘‘  ہو ، نصوص سے جس کا نجاست ہونا ثابت ہو، اس سے فائدہ اٹھانا ممنوع ہے، چوں کہ مردار جانور نجس ہے؛  لہذا مذکورہ تفصیل کی رو سے اسے مرغی کی فیڈ کے طور پر استعمال کرنا ناجائز ہے۔

البتہ اگر کھال کو دباغت دے کر پاک کردیا گیا یا مردار جانور کے جو اجزاء پاک ہیں، جیسے بال، ہڈی، کھر اور سینگ، اگر انہیں گوشت، چربی اور خون سے بالکل علیحدہ کرکے مرغی وغیرہ کی خوراک میں شامل کیا جائے، بایں طور پر ان اجزاء کے ساتھ کسی قسم کی چکناہٹ بالکل بھی شامل نہ ہو تو  شرعاً اس کی گنجائش ہوگی، تاہم اگر یہ طبی اعتبار سے صحت کے لیے مضر ہو تو اس سے بھی اجتناب ضروری ہوگا۔

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (6 / 49):

"(قوله: وكذا لايسقيها الدواب) كان أبو الحسن الكرخي يحكي عن أصحابنا أنه لايحل للإنسان النظر إلى الخمر على وجه التلهي ولا أن يبل بها الطين ولا أن يسقيها للحيوان، وكذلك الميتة لايجوز أن يطعمها كلابه؛ لأنّ في ذلك انتفاعًا والله تعالى حرم ذلك تحريمًا مطلقًا معلقًا بأعيانها، وسئل عن الفرق بين الزيت تموت فيه الفأرة وبين الخمر في جواز الانتفاع بالزيت في غير جهة الأكل وامتناع الانتفاع بالخمر من سائر الوجوه؟ فكان يحتج في الفرق بينهما بأنّ الخمر محرمة العين وأنّ الزيت غير محرم العين، وإنما منع أكله لمجاورته الميتة".

الموسوعة الفقهية الكويتية (40 / 82):
"ذهب الفقهاء إلى أنّ ميتة الحيوان كلها نجسة إلا السمك والجراد، لقوله صلى الله عليه وسلم: \" أحلت لنا ميتتان ودمان: فأما الميتتان فالحوت والجراد". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109202536

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں