بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

م‍‍‌‍ردار مچھلی کا حکم


سوال

مردار مچھلی کے حلال رہنے کی کتنی مدت متعین ہے؟

جواب

واضح رہے کہ مری ہوئی مچھلیاں دو طرح کی ہوتی ہیں :1۔جو پانی میں اپنی طبعی موت مر گئی ہو،اس کی علامت یہ ہے کہ پانی کی سطح پر الٹی تیر  رہی ہو،ایسی مچھلیاں بالکل حلال نہیں ہیں۔

2۔جو کسی آفت ِ سماویہ یا کسی خارجی سبب سے مرگئی ہو مثلاً ،پانی کے ٹھندے یاگرم ہونے کی وجہ سے یا پانی سے باہر نکالنے کی وجہ سے مرگئی ہو،ایسی مچھلیاں  حلال ہیں،اور یہ اس وقت تک حلال ہے ،جب تك سڑ نہ جائےاور بدبو نہ آئے۔

در مختار  میں ہے:

"(ولا) يحل (حيوان مائي إلا السمك) الذي مات بآفة۔۔۔۔۔۔(غير الطافي) على وجه الماء الذي مات حتف أنفه وهو ما بطنه من فوق، فلو ظهره من فوق فليس بطاف فيؤكل كما يؤكل ما في بطن الطافي، وما مات بحر الماء أو برده وبربطه فيه أو إلقاء شيء فموته بآفة وهبانية ."

(كتاب الذبائح،ج:6،ص:307،ط:سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"واللحم إذا أنتن يحرم أكله."

(كتاب الكراهية،الباب الحادي عشر في الكراهة في الاكل وما يتصل به،ج:5،ص:339،ط:دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144508101887

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں