اگر بچہ ماں کے پیٹ میں 2 ماہ سے مرا ہوا ہو، تو اس کا کفن اور تدفین کا کیا طریقہ ہے؟
کفن، دفن جنازہ وغیرہ احکامات کے لیے اعتبار بچہ کی پیدائش کے وقت کا ہے، لہذااگر بچہ مردہ پیدا ہو یعنی پیدائش کے وقت زندگی کی کوئی علامت اس میں موجود نہ ہو، لیکن سارے اعضاء بن چکے ہوں تو ایسے بچے کا حکم یہ ہے کہ اس بچے کو غسل دیا جائے گا، لیکن باقاعدہ مسنون کفن نہیں دیا جائے گا اور جنازہ کی نماز بھی نہیں پڑھی جائے گی، بلکہ یوں ہی کسی کپڑے میں لپیٹ کر دفن کر دیا جائے گا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 228):
"(وإلا) يستهل (غسل وسمي) عند الثاني، وهو الأصح، فيفتى به على خلاف ظاهر الرواية إكراماً لبني آدم، كما في ملتقى البحار. وفي النهر عن الظهيرية: وإذا استبان بعض خلقه غسل وحشر هو المختار (وأدرج في خرقة ودفن ولم يصل عليه)". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144108201092
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن