بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مروجہ تکافل اور ایک استفسار کا جواب


سوال

میں آپ حضرات کا بےحد مشکورہوں کہ آپ نے مجھے اسلامک انشورنس کمپنی میں ملازمت کرنے کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوالوں کا جواب د یا۔آپ کی طرف سے جواب موصول ہونے کے فوراًبعد میں نے پاک قطر تکافل کمپنی کے بارے میں مزید معلومات حاصل کیں اوران کے ذریعے سے مجھے معلوم ہوا کہ حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم ہی اس کمپنی کے چئیرمین ہیں اورباوثوق ذرائع سے یہ بھی پتہ چلا کہ یہ کمپنی دارالعلوم کراچی کےنگرانی میں چل رہی ہے۔برائے مہربانی ذیل میں کمپنی کی طرف سے جاری کیے جانے والے بروشرمعلوماتی کتابچہکی چند سطورملاحظہ ہوں :rsquorsquoپاک قطر تکافل کمپنی کی تمام اصطلاحات اور پروڈکس شریعہ بورڈ سے منظور شدہ ہیںlsquolsquoشریعہ بورڈ کے ذمےداران حضرات مندرجہ ذیل ہیں :1.حضرت مفتی تقی عثمانی دامت برکاتہم چئیرمین 2.مفتی حسن کلیم رکن3.ڈاکٹرعصمت اللہ شریعہ ایڈوائزرمیں یہ جاننا چاہتاہوں کہ اگر یہ کمپنی ان حضرات کی زیرنگرانی چل رہی ہو تو ایسی صورت میں اس کمپنی میں ملازمت کرنا کیسا ہے؟

جواب

ہماری معلومات کے مطا بق مروجہ تکافل کمپنیاں،وقف اورتبرع کے نام پرروایتی بیمہ کاری کے اہداف ومقاصد کوپورا کرنے کی صرف ایک کوشش ہے،حقیقی معنوں میں تاحال وقف اور تبرع پر قائم نہیں ہوسکیں اس لیے ہم ایسی کمپنیوں کے منافع اورسہولیات کو ناجائز کہتے ہیں۔ ہمارے علم کے مطابق ان کمپنیوں سے عملی طورپر وابستہ اہل علم بھی ان کے مکمل حلال اور جائز ہونے کے دعویدارنہیں ہیں اس لیے ہم کسی سائل یا مسلمان کو ایسی کمپنیوں میں ملازمت کرنے یا نفع اندوزکا مشورہ نہیں دیتےبلکہ اجتناب کرنے کا کہتے ہیں کیونکہ حلال و حرام کا مسئلہ ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200277

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں