بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

معذور شخص کے لیے مروجہ جرابوں پر مسح کا حکم


سوال

 اگر ایک حنفی پیدائشی معذور جو پیر موڑ نہ سکتا ہو اور موزے خود نہ پہن سکتا ہو، نہ اتار سکتا ہو اور موزے اتار کر وضو کے لیے پیر دھوکر بھی دیکھا ہو، جس سے اس کے کمر کے مہروں میں مسئلہ ہوگیا اور کافی نمازیں بھی نہ پڑھ پایا تو وہ شخص موزوں کو پہنتے وقت پہلے مکمل وضو کرے اور سارا دن وضو کرتے وقت صرف کاٹن یا نائلون کے موزوں پر مسح کرلے تو کیا اس کا وضو صحیح ہو جائے گا؟

یا موزے پہنتے وقت وضو کرنا بھی ضروری نہیں ہوگا؟

چمڑے کے موزوں کو پہننے سے پیر میں الرجی بھی ہوتی ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص واقعةً وضو کے دوران پیر دھو نہ سکتا ہو، اور نہ ہی نل کھول کر پیر نل کے نیچے کرنے پر قادر ہو تو ایسی صورت میں گھر کے کسی فرد سے پیر دھلوانے کا اہتمام کرے، کاٹن یا نیلون کے موزوں پر مسح کرنے سے فرضیت ساقط نہ ہوگی، اور وضو ناتمام رہے گا۔

دیکھیے:

موزوں اور جرابوں پر مسح اور اس کی شرائط

فتاوی شامی میں ہے:

"الرجل المريض إذا لم تكن له إمرأة ولا أمة و له إبن او أخ و هو لا يقدر علي الوضوء، قال يوضئه إبنه أو أخوه غير الإستنجاء؛ فإنه لا يمس فرجه و يسقط عنه".

(كتاب الطهارة، باب الأنجاس، فصل في الإستنجاء، ١/ ٣٤٠ - ٣٤١، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200165

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں