بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مروجہ اسلامی بینکوں میں سیونگ اکاونٹ کھلوانے یا منافع بخش اسکیم کا حصہ بننا


سوال

 میزان بینک والے کہتے ہیں کہ ہم شریعہ اصولوں کے مطابق لین دین کرتے ہیں اور اس  سارے کام کی نگرانی  علماء کرتے ہیں۔

1۔ کیا اس بینک میں سیونگ اکاونٹ کھلوا سکتے ہیں یا نہیں؟

2۔ کیا سالانہ سیونگ سیکیم میں انویسمنٹ کر سکتے ہیں؟

جواب

1۔ مروجہ اسلامی بینکوں میں کرنٹ اکاونٹ کھلوانے کے علاوہ  سیونگ اکاونٹ کھلوانے کی اجازت نہیں۔

2۔  کسی بھی منافع بخش اسکیم کا حصہ بننے سے اجتناب لازم ہے۔

مسند الدارميمیں ہے:

"٢٥٧٣ - أخبرنا أبو نعيم، حدثنا زكريا، عن الشعبي، قال: سمعت النعمان بن بشير، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «الحلال بين، والحرام بين، وبينهما متشابهات لا يعلمها كثير من الناس، فمن اتقى الشبهات، استبرأ لعرضه ودينه، ومن وقع في الشبهات، وقع في الحرام، كالراعي يرعى حول الحمى، فيوشك أن يواقعه، وإن لكل ملك حمى، ألا وإن حمى الله محارمه، ألا وإن في الجسد مضغة، إذا صلحت صلح الجسد كله، وإذا فسدت فسد الجسد كله، ألا وهي القلب."

( ومن كتاب البيوع، باب: في الحلال بين والحرام بين، ٣ / ١٦٤٧، ط: دار المغني للنشر والتوزيع، المملكة العربية السعودية )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144501100342

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں