بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مروجہ ماتم کا حکم


سوال

 آپ مجھے ماتم کے حوالے سے بتائیے ، ماتم کرنا جائز ہے ؟ ماتم کرنا کیسا ہے؟

جواب

رنج وغم ایک غیراختیاری چیز ہے جس  پر شریعتِ مطہرہ  میں مؤاخذہ نہیں ہے،البتہ کسی کے انتقال پر آواز سے رونا،چیخنا،سینہ کوبی کرنا، اور لباس  چیر کر  غم کا اظہار کرنا، ماتم کرنا شرعًا ناجائز اور حرام ہے۔

لہذا مروجہ ماتم مذکورہ بالا ممنوعات پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے،رسول اکرم ﷺ  نے اس سےمنع فرمایا ہے.

  چنانچہ حضرت  عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

"جو منہ پر طمانچے مارے ، گریبان چاک کرے اور زمانۂ  جاہلیت کی طرح چیخ و پکار کرے  وہ ہمارے دین پر نہیں ۔"

غنیۃ الطالبین میں پیرانِ پیرحضرت عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ  نے لکھاہے: 

"ولو جاز أن يتخذ يوم موته يوم مصيبة لكان يوم الإثنين أولی بذلك، إذ قبض الله تعالى نبيه محمدًا صلى الله عليه وسلم فيه، وكذلك أبو بكر الصديق رضي الله عنه قبض فيه."

(القسم الثالث فی المجالس ج : 2 ص : 93 ط : دارالکتب العلمیۃ)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية."

ترجمہ: "جو منہ پر طمانچے مارے ، گریبان چاک کرے اور زمانۂ  جاہلیت کی طرح چیخ و پکار کرے  وہ ہمارے دین پر نہیں ۔"

(کتاب الجنائز،باب دفن المیت ج : ٍ1 ص : 541 ط: المکتب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100664

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں