بچوں کا حفظ مکمل ہونے پر لوگ بڑی بڑی آمین کرتے ہیں، کیا یہ کرنا درست ہے؟
قرآنِ پاک اللہ سبحانہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے،اور اس کا حفظ کر لینا بچے اور اس کے والدین کے لیے بہت بڑی سعادت مندی کی بات ہے۔ اگر بچے کے حفظ مکمل کرنے پرلازم سمجھے بغیر، نیز رسم ورواج کی پیروی کیے بغیر اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی اس نعمتِ عظمیٰ کے شکرانہ کے طور پر اور دوسرے لوگوں اور بچوں کی ترغیب کی غرض سے تکمیلِ قرآنِ کریم کی مناسبت سے کوئی تقریب رکھی جائے، اور کسی عالم دین سے اس موضوع اور موقع کی مناسبت سے بیان کروادیا جائے اور مہمانوں اور عزیز واقارب، مساکین وغربا کے لیے ریا اور دکھلاوے کے بغیر نعمت کی قدرانی اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیےاپنی حیثیت کے مطابق ضیافت/کھانے کا اہتمام کر لیا جائے تو یہ جائز ہے، منع نہیں ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے قرآنِ پاک مکمل کرنے کی مناسبت سے ضیافت کا ثبوت ملتاہے۔ ہاں بطورِ رسم ، تکلفات کے اہتمام کے ساتھ، فخر اور ریا کے لیے کرنا جائز نہیں ہے۔
فتاوی محمودیہ میں ہے:
"قرآنِ کریم اللہ پاک کی بہت بڑی دولت ہے، اس کا حفظ کرلینا بہت بڑی دولت ہے، اگر شکرانہ کے طور پر احباب و متعارفین کو مدعو کیا جائے اور غرباء واحباب کو کھانا کھلایا جائے تو یہ اس نعمت کی قدردانی ہے، ممنوع نہیں۔ ہوسکتا ہے کہ اللہ پاک دوسروں کو بھی حفظ کا شوق عطا فرمائے اور یہ اجتماع ترغیب وتبلیغ میں معین ہو جائے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے جب سورہٴ بقرہ یاد کی تھی تو ایک اونٹ ذبح کرکے احباب وغرباء کو کھلایا تھا؛ اس لیے سلف صالحین میں اس کی اصل اور نظیر موجود ہے، لیکن یہ یاد رہے کہ اللہ کے یہاں اخلاص کی قدر ہے، ریا اور فخر کے لیے جو کام کیا جائے وہ مقبول نہیں۔ اور نیت کا حال خدا ہی کو معلوم ہے، مگر ساتھ ہی ساتھ یہ بھی غور طلب ہے کہ اگر اس نے رسم کی صورت اختیار کرلی تو اور پریشانی ہوگی۔ اس لیے بہتر یہ معلوم ہوتا ہے کہ مخفی طور پر غرباء کو ان کی ضرورت کی اشیاء دے دی جائیں، اور بچے نے جہاں ختم کیا ہے وہاں پڑھنے والے بچوں اوران کے اساتذہ کو شیرینی وغیرہ دے دی جائے اور مدرسہ کی امداد کردی جائے۔ "
(فتاوی محمودیہ، باب ما یتعلق بالقرآن، ج: 3، صفحہ:570 و571، ط: مکتبہ الفاروق کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200181
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن