بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مروجہ اسلامی بینکاری کا حکم


سوال

ہم ایک زمین فروخت کرنا چاہتے ہیں ، اور اس سے جو پیسے ملیں گےوہ کسی اسلامی بینک (سیوینگ اکاؤنٹ)میں رکھنا چاہتے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟اور کوئی ایسا اسلامی بینک ہے جس میں سود نہ ہو، مہربانی فرماکر راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ مروجہ اسلامی بینکوں کے معاملات مکمل طور پر شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے، اس لیے چاہے مروجہ اسلامی بینک ہو یا غیرِ اسلامی روایتی بینک ہو ، ان میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا اور اس سے نفع حاصل کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، لہذا اس سے احتراز کیا جائے، البتہ ضرورت کے لیے اور رقم کی حفاظت کے پیشِ نظر کرنٹ اکاؤنٹ کسی بھی بینک میں کھلواسکتے ہیں۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"‌الربا هو فضل خال عن عوض بمعيار شرعي مشروط لأحد المتعاقدين في المعاوضة."

(كتاب البيوع، ‌‌باب الربا، ج:5، ص:168، ط:سعيد)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"‌وهو ‌في ‌الشرع عبارة عن فضل مال لا يقابله عوض في معاوضة مال بمال."

(كتاب البيوع، الباب التاسع فيما يجوز بيعه وما لا يجوز، الفصل السادس في تفسير الربا وأحكامه، ج:3، ص:117، ط:دار الفکر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411102096

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں