بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مروجہ دعوت و تبلیغ کی ترتیب میں جڑنا


سوال

دعوت و تبلیغ میں جانا کیسا ہے؟

جواب

مروجہ دعوت و تبلیغ شرعی اعتبار سے امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے مؤثر طریقوں میں سے ایک مؤثر طریقہ ہے ،لہذا اپنی اصلاح کی نیت سےدعوت و تبلیغ کے لیے جماعت میں نکلنا جائز ہے۔

حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ تبلیغی جماعت کے طریقہ کار سے متعلق لکھتے ہیں:

"دین کی دعوت و تبلیغ تو اعلیٰ درجے کی عبادت ہے، اور قرآنِ کریم اور حدیثِ نبوی میں جابجا اس کی تاکید موجود ہے، دین سیکھنے اور سکھانے کے لیے جماعتِ تبلیغ وقت فارغ کرنے کا جو مطالبہ کرتی ہے، وہ بھی کوئی نئی ایجاد نہیں، بلکہ ہمیشہ سے مسلمان اس کے لیے وقت فارغ کرتے رہے ہیں، آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے تبلیغی وفود بھیجنا ثابت ہے۔ رہی سہ روزہ، ایک چلہ، تین چلہ اورسات چلہ کی تخصیص، تو یہ خود مقصود نہیں، بلکہ مقصود یہ ہے کہ مسلمان دین کے لیے وقت فارغ کرنے کے تدریجاً عادی ہوجائیں اوران کورفتہ رفتہ دین سے تعلق اور لگاؤ پیداہوجائے، پس جس طرح دینی مدارس میں نوسالہ، سات سالہ کورس (نصاب) تجویز کیا جاتا ہے، اور آج تک کسی کو اس کے بدعت ہونے کا وسوسہ بھی نہیں، اسی طرح تبلیغی اوقات کو بھی بدعت کہناصحیح نہیں۔"

( آپ کے مسائل اور انکا حل، ج:9،  ص:145، ط:مکتبہ لدھیانوی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101252

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں