بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقتدی کا قعدہ اولیٰ میں التحیات کے بعد درود شریف پڑھ لینے سے سجدۂ سہو کا حکم


سوال

فرض نماز  میں مقتدی نے  قعدہ اولیٰ  میں التحیات  کے  بعد  درود  شریف  پڑھ  لیا، تو اس کو اپنی نماز دہرانا پڑے  گی  یا  امام  صاحب  کی نماز کے ساتھ  نماز ہو جائے گی؟

جواب

 قعدہ اولیٰ  میں تشہد  کے  بعد  درود  شریف پڑھنے سے سجدہ سہوہ لازم ہوجاتا ہے، تاہم امام کی اقتدا  میں ہوتے  ہوئے ایسی  غلطی سے مقتدی پر سجدہ سہوہ واجب نہیں ہوتا؛  لہذا امام کی اقتدا  میں مذکورہ غلطی کے باوجود مقتدی کی نماز درست ہوجائےگی،نہ سجدہ سہوہ  لازم ہوگا اور نہ   اعادہ کی ضرورت ہوگی۔

بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع میں ہے:

"فأما المقتدي إذا سها في صلاته فلا سهو عليه؛ لأنه لايمكنه السجود؛ لأنه إن سجد قبل السلام كان مخالفًا للإمام، وإن أخره إلى ما بعد سلام الإمام يخرج من الصلاة بسلام الإمام؛ لأنه سلام عمد ممن لا سهو عليه، فكان سهوه فيما يرجع إلى السجود ملحقًا بالعدم لتعذر السجود عليه، فسقط السجود عنه أصلاً".

(کتاب الصلوۃ، فصل بيان من يجب عليه سجود السهو ومن لايجب عليه سجود السهو، ج:1 ،ص:175، ط: دارالکتب العلمیة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144212202049

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں