بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقتدی کو دورانِ نماز حدث پیش آئے تو کیا حکم ہے؟


سوال

اگر گھر میں جماعت سے عشاء کی نماز پڑھتے ہوئے امام کے پیچھے صرف ایک محرم خاتون ہو،  اور دورانِ جماعت خاتون مقتدی کا وضو ٹوٹ جائے،  تو امام کی نماز کا کیا حکم ہوگا ؟ امام کو کچھ علم نہ ہو سکا اور اس نے جماعت کے حساب سے نماز مکمل کی۔

جواب

بصورتِ مسئولہ  نماز پڑھانے والے امام  کی نماز مکمل ہوجائےگی۔ باقی مقتدیہ کے بارے میں یہ حکم ہے کہ اگر وہ  وضو ٹوٹنے کے  فوراً  بعد وضو کرنے گئی  اور  فورًا وضوکرکے آگئی درمیان میں کسی سے بات چیت نہیں کی، کہیں رکی بھی نہیں تو اس امام کی اقتدا  میں اپنی باقی ماندہ نماز پوری کرے، اور اگر امام نے   مذکورہ مقتدیہ کے آنے سے پہلے  نماز پوری کرکے سلام پھیردیا،  تو مقتدیہ کو اختیار ہے چاہے  تو استیناف کرلے یعنی از سرِ نو  اپنی نماز   پڑھے   اور  چاہے تو بنا   کرلے یعنی باقی ماندہ نماز جہاں سے چھوڑی تھی وہیں  سے  پوری کرکے پڑھے۔

فتح القدير لكمال بن الهمام میں ہے:

"( ومن سبقه الحدث في الصلاة انصرف فإن كان إمامًا استخلف وتوضأ وبنى )

(والاستئناف أفضل) تحرزًا عن شبهة الخلاف، وقيل: إن المنفرد يستقبل والإمام والمقتدي يبني صيانة لفضيلة الجماعة ... والمقتدي يعود إلى مكانه إلا أن يكون إمامه قد فرغ أو لايكون بينهما حائل".

(باب الحدث فى الصلوة، ج:2، ص:239، ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144208200294

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں