بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مقتدی زبان سے تکبیر کہے گا؟


سوال

مقتدی پر زبان سے تکبیر تحریمہ پڑھنا ضروری ہے؟ دلیل بھی بتائیں!

جواب

نمازی کا نماز میں داخل ہونے کے لیے تکبیر کہنا ضروری ہے، بغیر تکبیر کہے وہ نماز میں داخل نہیں ہوسکتا خواہ دل میں نماز کی نیت ہی کیوں نہ کی ہو؛ اس لیے کہ نماز اللہ کا ذکر ہے اور ذکرکا مقصد تمام اعضاء سے اللہ کی تعظیم کرنا ہوتا ہے، اور انسان کے جسم میں سب سے اشرف عضو زبان ہے؛ لہذا نماز کے ارکان کا تعلق زبان سے ہونا ضروری ہے۔ نیز اس حکم میں مقتدی، منفرد، امام، سب برابر ہیں۔

المبسوط للسرخسي (1 / 11):

"وأما التكبير، فلابد منه للشروع في الصلاة إلا على قول أبي بكر الأصم وإسماعيل ابن علية، فإنهما يقولان يصير شارعاً بمجرد النية، والأذكار عندهما كالتكبير والقراءة، ونية الصلاة ليست من الواجبات قالا: لأن مبنى الصلاة على الأفعال لا على الأذكار ألا ترى أن العاجز عن الأذكار القادر على الأفعال يلزمه الصلاة بخلاف العاجز عن الأفعال القادر على الأذكار؟ ولنا قوله تعالى: {وذكر اسم ربه فصلى} [الأعلى: 15] أي ذكر اسم الله - تعالى - عند افتتاح الصلاة، وظاهر قوله تعالى: {وأقم الصلاة لذكري} [طه: 14] يبين أن المقصود ذكر الله - تعالى - على وجه التعظيم فيبعد أن يقال ما هو المقصود لايكون واجبًا وهذا المعنى، فإن الصلاة تعظيم بجميع الأعضاء، وأشرف الأعضاء اللسان، فلا بد من أن يتعلق به شيء من أركان الصلاة".

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200941

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں