وتر کی نماز میں امام کے پیچھے پہلے دعائے قنوت اگر پورا نہ ہو تو کیا رکوع میں جائیں؟
اگر وتر کی نماز میں امام مقتدی کی دعائے قنوت مکمل ہونے سے پہلے رکوع میں چلا جائےتو مقتدی کے لیے امام کی اقتدا کرتے ہوئے فوراً رکوع میں جانا ضروری ہے، دعائے قنوت مکمل کرکے رکوع میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔ اور مقتدی جس قدر بھی دعائے قنوت پڑھ لے واجب ادا ہوجائے گا، نیز مقتدی کے لیے معمولی مقدار کی کوئی حد فقہاء نے بیان نہیں کی، بلکہ اگر مقتدی نے دعائے قنوت میں سے کچھ بھی نہ پڑھا ہو اور امام کے ساتھ رکوع کے فوت ہونے کا اندیشہ ہوتو فوراًرکوع میں جانا لازم ہے۔
فتاوی شامی میں ہے :
"( ركع الإمام قبل فراغ المقتدي ) من القنوت قطعه و ( تابعه ) ولو لم يقرأ منه شيئا تركه إن خاف فوت الركوع معه۔
(قوله: قطعه وتابعه) لأنّ المراد بالقنوت هنا الدعاء الصادق على القليل والكثير وما أتى به منه كاف في سقوط الواجب وتكميله مندوب والمتابعة واجبة فيترك المندوب للواجب، رحمتي.
( قوله: ولو لم يقرأ الخ ) أي لو ركع الإمام ولم يقرأ المقتدي شيئا من القنوت إن خاف فوت الركوع يركع وإلا يقنت ثم يركع، خانية وغيرها."
(کتاب الصلاۃ،باب الوتر والنوافل،ج:2،ص:10،سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409101541
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن