اگر مقتدی کی مغرب کی نماز ایک رکعت چھوٹ گئی، اس کو پتہ نہیں ہے کہ امام صاحب نے پہلی رکعت میں کون سی سورت پڑی، اس صورت میں مقتدی کو کیا کرنا چاہیے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مقتدی کی ایک رکعت چھوٹ گئی اور اسے معلوم نہیں ہے کہ امام نے پہلی رکعت میں کون سی سورت تلاوت کی تھی تب بھی وہ جماعت میں شریک ہوجائے اور امام کے سلام پھیر نے کے بعد اپنی ایک رکعت مکمل کرے اور اس میں سورہ فاتحہ کے بعد جو سورت چاہے پڑھ لے، نماز ہوجائے گی کیوں کہ امام اور مسبوق کی قراءت میں ترتیب لازم نہیں ہے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(وَالْمَسْبُوقُ مَنْ سَبَقَهُ الْإِمَامُ بِهَا أَوْ بِبَعْضِهَا وَهُوَ مُنْفَرِدٌ) حَتَّى يُثْنِيَ وَيَتَعَوَّذَ وَيَقْرَأَ، وَإِنْ قَرَأَ مَعَ الْإِمَامِ لِعَدَمِ الِاعْتِدَادِ بِهَا لِكَرَاهَتِهَا مِفْتَاحُ السَّعَادَةِ (فِيمَا يَقْضِيهِ) أَيْ بَعْدَ مُتَابَعَتِهِ لِإِمَامِهِ، فَلَوْ قَبِلَهَا فَالْأَظْهَرُ الْفَسَادُ، وَيَقْضِي أَوَّلَ صَلَاتِهِ فِي حَقِّ قِرَاءَةٍ، وَآخِرَهَا فِي حَقِّ تَشَهُّدٍ؛ فَمُدْرِكُ رَكْعَةٍ".
(حاشية ابن عابدين: كتاب الصلاة، باب الإمامة. 1/596 ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307102195
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن