بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقتدی کا سجدہ سہو


سوال

مقتدی کس طرح سجدہ سہو کرے گا؟

جواب

اگر مقتدی نے  امام کے  پیچھے  کوئی  ایسی غلطی  کی  ہے  جس  سے  سجدہ  سہو  واجب  ہوتا ہے، تو مقتدی پر سجدۂ سہو  واجب نہیں ہوگا۔ اور اگر امام کی کسی غلطی کی وجہ سے سجدۂ سہو لازم ہوا تو امام کے ساتھ مقتدی کو بھی سجدۂ سہو کرنا ہوگا،اور اگر مقتدی شروع سے امام کے ساتھ شامل نہیں ہوا، بلکہ وہ مسبوق ہے اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد چھوٹی ہوئی رکعات ادا کرتے ہوئے اگر مسبوق سے ایسی غلطی ہوجائے جس سے سجدہ سہو واجب ہوتاہے، تو اس پر بھی سجدہ سہو واجب ہوگا۔

سجدہ سہو کا طریقہ یہ ہے کہ قعدہ اخیرہ میں "التحیات" پڑھ کر درود شریف پڑھنے سے پہلے دائیں طرف سلام پھیر دے، اور دو سجدے کرکے دوبارہ قعدہ میں بیٹھ کر  التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دے۔

"فأما المقتدي إذا سها في صلاته فلا سهو عليه؛ لأنه لايمكنه السجود؛ لأنه إن سجد قبل السلام كان مخالفًا للإمام، وإن أخره إلى ما بعد سلام الإمام يخرج من الصلاة بسلام الإمام؛ لأنه سلام عمد ممن لا سهو عليه، فكان سهوه فيما يرجع إلى السجود ملحقًا بالعدم لتعذر السجود عليه، فسقط السجود عنه أصلاً".

(بدائع الصنائع،کتاب الصلاۃ، فصل بيان من يجب عليه سجود السهو ومن لايجب عليه سجود السهو، 1/ 175، ط: دارالکتب العلمیة بیروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144206200258

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں