بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مقتدی کا امام سے سبقت کرجانا


سوال

مقتدی کا سہواً امام سے سبقت کر جانے کا حکم کیا ہے؟

جواب

امام سے سبقت کرنا ممنوع ہے،اس پر شدید وعید وارد ہوئی ہے ،البتہ اگر سہوًا سبقت ہوجائے تو امام  کی  ہیئت میں  لوٹ جانا  چاہیے، یعنی امام جس رکن کی ادائیگی میں مشغول ہے، مقتدی بھی اسی میں شامل ہوجائے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا رفع المقتدي رأسه من الركوع أو السجود قبل الإمام ينبغي أن يعود و لايصير ركوعين وسجودين، كذا في الخلاصة."

(كتاب الصلاة. الباب الخامس في الإمامة، الفصل السادس فيما يتابع الإمام وفيما لايتابعه، ١ / ٩٠، ط: دار الفكر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200454

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں