بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مقتدی کا عصر کی نماز میں تین رکعت کی نیت کرنے کا حکم


سوال

نماز عصر میں مقتدی نے امام کے پیچھے چار رکعت کے بجائے تین رکعت کی نیت کی تو کیا مقتدی کی نماز صحیح ہے یا نہیں؟

جواب

اگر مقتدی نے امام کے پیچھے عصر کی نماز پڑھنے کی ہی نیت کی تھی اور صرف غلطی سے رکعات کی تعداد میں چار کے بجائے تین رکعت کی نیت کرلی تو اس کی نماز صحیح ہوجائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 420):

’’ (دون) تعيين (عدد ركعاته) لحصولها ضمنًا، فلايضر الخطأ في عددها.

(قوله: فلايضر الخطأ في عددها) الظاهر أن الخطأ غير قيد. وفي الأشباه: الخطأ فيما لايشترط له التعيين لايضر، كتعيين مكان الصلاة وزمانها وعدد الركعات، ومنه إذا عين الأداء فبان أن الوقت قد خرج أو القضاء فبان أنه باق اهـ: ونقل في جامع الفتاوى عن الخانية أن الأفضل أن ينوي أعداد الركعات، ثم قال: و قيل: يكره التلفظ بالعدد؛ لأنه عبث لا حاجة إليه اهـ و لايخلو القول الثاني عن تأمل.‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200341

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں