اگر ایک شخص امام کے ساتھ دوسر ے سجدے میں شریک ہوا ، اس سےایک سجدہ رہ گیا ، ایک رکعت تو رہ گئی ہے، لیکن سجدہ نہ کرنے کی وجہ سے ابھی اس پر سجدہ سہو لازم ہے یانہیں؟
جماعت کے دوران آنے والے شخص (مسبوق) کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ نماز کے دوران امام کو جس رکن میں پائے تکبیرِ تحریمہ کہہ کر اس کے ساتھ جماعت میں شامل ہوجائے، اگرامام سجدہ میں ہو تو مقتدی بھی اس سجدہ میں شامل ہوجائے، مقتدی کا یہ سجدہ ادا ہوجائے گا ، لیکن اس کی وہ رکعت شمار نہیں ہوگی اور اس صورت میں ایک سجدہ چھوٹنے پر سجدۂ سہو بھی واجب نہیں ہوگا۔
" عن معاذ بن جبل قال: قال رسول الله ﷺ: ’’ إذا أتی أحدکم الصلاة والإمام علی حال فلیصنع کما یصنع الإمام.‘‘
(جامع الترمذی :۱/۱۳۰، باب ما یدرك الرجل الإمام)
التعليق الممجد بشرح موطأ محمد (1/ 421):
"أخبرنا مالك أخبرنا نافع عن ابن عمر أنه كان إذا جاء إلى الصلاة فوجد الناس قد رفعوا من ركعتهم سجد معهم.
قال محمد: بهذا نأخذ ويسجد معهم و لايعتد بها، و هو قول أبي حنيفة - رحمه الله."
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 200052
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن