بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مقیم امام کے پیچھے مسافر مقتدی کیا نیت کرے؟


سوال

مسافر مقتدی مقیم امام کے پیچھے کیا نیت کرے گا؟

جواب

امام مقیم ہو تو مسافر مقتدی اس کی اقتدا میں پوری چار رکعت پڑھے گا اور چار رکعت نماز ہی کی نیت کرے گا، مسافر کے لیے قصر کا حکم اس وقت ہے جب کہ وہ اکیلا نماز پڑھ  رہا ہو یا مسافر امام کی اقتدا میں نماز پڑھ رہا ہو یا وہ خود امام ہو۔ باقی وقتی فرض نماز کی نیت میں رکعات کی صراحت ضروری نہیں ہے، اتنی نیت کافی ہے کہ فلاں وقت کی فرض نماز ادا کر رہاہوں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 581):

"(و) لا (مسافر بمقيم بعد الوقت فيما يتغير بالسفر) كالظهر، سواء أحرم المقيم بعد الوقت أو فيه، فخرج فاقتدي المسافر (بل) إن أحرم (في الوقت) فخرج صح (وأتم) تبعاً لإمامه.

(قوله: ولا مسافر بمقيم إلخ) أي ولايصح اقتداء مسافر بمقيم إلخ. وبيان ذلك أن صلاة المسافر قابلة للإتمام ما دام الوقت باقياً، بأن ينوي الإقامة، أو بأن يقتدي بمقيم فيصير تبعاً لإمامه ويتم لبقاء السبب وهو الوقت. أما إذا خرج الوقت فقد تقررت في ذمته ركعتين فلا يمكن إتمامها بإقامة أو غيرها، حتى إنه يقضيها في بلده ركعتين، فإذا اقتدي بعد الوقت بمقيم أحرم بعد الوقت أو فيه لا يصح، لما قلنا ولما يأتي، بخلاف ما إذا اقتدى به في الوقت فإنه يتم لما قلنا".

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202201425

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں