بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقررہ وقت پر نماز پڑھنا


سوال

اذان کے بعد جماعت کتنے منٹ کے بعد کرنی چاہیے؟ اگر کوئی مجبوری ہو تو جلدی کریں یہ اسی وقت جماعت کریں جو جماعت کا ٹائم ہے؟

جواب

مغرب  کی نماز  کے علاوہ  باقی تمام نمازوں میں اذان اور  نماز ـ(اقامت) کے درمیان ایسی دو یا چار رکعات کی مقدار  فصل کرنا مستحب ہے جس کی ہر رکعت میں دس آیتیں پڑھی جا سکیں اور ہمیشہ  آنے والے نمازیوں کے لیے نماز کے مستحب وقت  کی رعایت کرے،  تاکہ کھانا کھانے  والا کھا پی کر  فارغ ہو جائے اور قضائے حاجت کرنے والا اپنی ضروریات سہولت کے ساتھ پوری کر کے فارغ ہو  کر جماعت کے ساتھ شریک ہو جائے۔،عام طور پر مساجد میں  نماز ظہر، عصر اور عشاء میں پندرہ  سے بیس منٹ کا وقفہ ہوتا ہے، یہ مناسب وقفہ ہے۔

نیز نماز فجر میں اسفار کا حکم ہے: (أسفروا بالفجر، فإنه أعظم للأجر) اس لیے فجر کا مستحب وقت یہ ہے کہ: نماز فجر ایسے وقت میں  ادا کی جائے کہ خوب روشنی پھیل جائے اور  اتنا وقت باقی ہو کہ  اگر کسی وجہ سے نماز فاسد ہوجائے تو وضو کرکے فجر کی نماز دوبارہ وقت کے اندر سنت کے مطابق ادا کی جاسکے۔

نماز کا جو وقت مقرر ہے اسی وقت میں ادا کرنی چاہیے،بعض اوقات کام کی وجہ سے جلدی نماز پڑھنے سے دیگر نمازی حضرات جو وقت کے پابند ہیں ،ان کے لیے مشکل ہوگی،اس لیے نماز اپنے مقررہ وقت پر پڑھنی چاہیے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101024

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں