بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقدس اوراق کی ری سائیکل کرنے والے کو دینی کتابیں فروخت کرنا


سوال

میرا کاروبار پرانی کتابیں پرانےگتے خریدنے کا ہے، میرے پاس گاہک پرانی کتابیں لیکر آتے ہیں کافی تعداد میں ،لیکن مسئلہ اس میں یہ ہے کہ اس میں اسلامیات و دینیات کی کتابیں ہوتی ہیں، اگر وہ نا خریدے تو کاروبار پر بڑا اثر پڑتا ہے ،کتابیں اگر دس ٹن کی ہو تو تین من اسلامیات کی کتابیں ہوتی ہیں، وہ نہ لی تو گاہک واپس چلا جاتا ہے، کافی کتابیں نہروں میں بہائیں  تو وہ کہیں رک جاتی ہیں، اور دوسرے لوگ اس کو بیچنے آجاتے ہیں ،ہم جس کارخانے کو پرانی کتابیں دیتے ہیں وہ اسکے حروف کو کیمیکل کے ذریعے مٹا دیتے ہیں اور کاغذ کو ری سائیکل کر کے نیا کاغذ بنا دیتے ہیں، کیا ہم ان کتابوں کو لے کر کارخانے کو بیچ سکتے ہیں کہ نہیں؟ قرآن پاک بھی آجاتے ہیں لیکن میں وہ محفوظ کرلیتا ہوں  برائے مہربانی میری رہنمای فرمائیں!

جواب

واضح رہے کہ قرآن کریم کی آیات ، اسماءالٰہی ، احادیث مبارکہ پرمشتمل اوراق اورقرآنی مصاحف کے علاوہ دیگر کتب اوراوراق کی ریسائیکلنگ کرناجائز ہےاوراس عمل کےنتیجےمیں باقی رہ جانےوالےگودےکودوبارہ استعمال میں لاتے ہوئے اس سےگتہ بنانااوراسےکسی اورمصرف میں استعمال کرناجائز ہے ۔ البتہ قرآنِ کریم کی آیات، اسماءِ الٰہی، احادیثِ  مبارکہ پرمشتمل اوراق کی ریسائیکلنگ کرناجائزنہیں ہے۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں اگر کوئی ری سائیکلنگ میں مذکورہ بالاطریقہ کارکالحاظ رکھتا ہو تو اسے  عام دینی کتابیں فروخت کرسکتے ہیں ،اور اگروہ اس کالحاظ نہ رکھتا ہو تو اسے دینی کتابیں فروخت کرنے سے احتراز کرنا چاہیے۔

نصاب الاحتساب میں ہے:

"وَفِي وَصَايَا الْمُلْتَقط كتب ورسائل يسْتَغْنى عَنْهَا وفيهَا اسْم الله تَعَالَى يمحى عَنْهَا ثمَّ يلقى فِي المَاء الْكثير الْجَارِي أَو يدقن فِي أَرض طيبَة أَو يفعل ذَلِك قبل المحو وَلَا يحرق بالنَّار كَذَا رُوِيَ عَن مُحَمَّد بن مقَاتل الرَّازِيّ فعلى هَذَا لَو غسلهَا بِالْمَاءِ الْكثير الْجَارِي وَاتخذ مِنْهُ قَرَاطِيس كَانَ أفضل."

(نصاب الاحتساب، الباب الثاني الاحتساب علي من يستخف بالحروف واكواغذ ونحوها ۱/۹۵)

فتاوی شامی میں ہے :

"ومحو بعض الكتابة بالريق يجوز، وقد ورد النهي في محو اسم الله بالبزاق، وعنه عليه الصلاة والسلام: «القرآن أحب إلى الله تعالى من السماوات والأرض ومن فيهن».

(قوله: ومحو بعض الكتابة) ظاهره ولو قرآنا، وقيد بالبعض لإخراج اسم الله تعالى ط.  (قوله: وقد ورد النهي إلخ) فهو مكروه تحريما؛ وأما لعقه بلسانه وابتلاعه فالظاهر جوازه ط. (قوله: ومن فيهن) ظاهره يعم النبي صلى الله عليه وسلم، والمسألة ذات خلاف والأحوط الوقف، وعبر بمن الموضوعة للعاقل؛ لأن غيره تبع له، ولعل ذكر هذا الحديث للإشارة إلى أن القرآن يلحق باسم الله تعالى في النهي عن محوه بالبزاق، فيخص قوله ومحو بعض الكتابة إلخ بغير القرآن أيضا، فليتأمل ط". 

فتاوی عالمگیری میں ہے :

"ولو محا لوحا كتب فيه القرآن واستعمله في أمر الدنيا يجوز، وقد ورد النهي عن محو اسم الله تعالى بالبزاق، كذا في الغرائب."

 (الفتاوی الهندية، الباب الخامسفی آداب المسجد والقبلة والمصحف ....الخ ۵/۳۲۲ ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100463

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں