بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منہ بولے بیٹے کی ولدیت


سوال

میرے سسر صاحب نے میرے شوہر کو اپنے بھائی سے adopt کیا تھا، اور ان کی ولدیت میں بھی اپنا نام لکھوایا تھا، وہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ ولدیت تبدیل کرنا گناہ ہے، میرے شوہر کی تمام دستاویزات میں  اپنے چچا کا ہی نام ولدیت میں درج ہے، اب کیا حکم ہوگا؟

جواب

اپنے آپ کو حقیقی والد کی طرف منسوب  کرکے لکھنا اور پکارنا چاہیے، پس صورتِ مسئولہ میں تمام سرکاری  دستاویزات و  اسناد میں ولدیت کی تصحیح کی ہر ممکن کوشش کی جائے، تاہم تمام سرکاری دستاویزات و اسناد میں تبدیلی اگر  اب ممکن  نہ ہو یا فی الحال تصحیح کرانے کے اخراجات برداشت کرنے کی استطاعت نہ ہو، استطاعت   کے حصول تک ندامت کے ساتھ تاخیر کی گنجائش ہے، تاہم زبانی طور پر اپنے حقیقی والد کی طرف ہی منسوب کرنا ضروری ہوگا، مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے اب تک جو غلط ولدیت لکھتے آئے، اس پر توبہ و استغفار کریں، اس اللہ کی ذات سے امید ہے کہ معاف فرمائیں گے، مسئلہ معلوم ہونے کے باوجود غلط ولدیت بیان کرنا جائز نہ ہوگا۔ تاہم مذکورہ چچا کا نام بطورِ سرپرست کے استعمال کرسکتے ہیں۔

مزید تفصیل کے لیے لنک میں موجود درج ذیل فتوی دیکھ لیا جائے:

لے پالک بچوں کے سرکاری دستاویزات میں بطور سرپرست اندارج

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201569

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں