بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منگنی کے موقع پر لڑکی والوں سے لی گئی رقم کا حکم


سوال

منگنی کے موقع پر میرے شوہر نے ڈیمانڈ کے ساتھ اپنی تعلیم کیلئے ڈیڑھ لاکھ روپیہ 2002 ء میں لے کر اپنی تعلیم مکمل کر کے سرکاری ملازمت حاصل کرکے فی الوقت ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپیہ تنخواہ لے رہے ہیں چند ماہ قبل ہم میاں بیوی کو یہ شرعی مسئلہ معلوم ہوا کہ جوڑے کی رقم واپس لوٹانا ضروری ہے کیونکہ جوڑے کی رقم رشوت ہے۔

سوال یہ کہ میرا شوہر شرعی مسئلہ کا  انکار کر رہے ہیں کیا شریعت کا انکار کرنا کفر ہے ؟ اگر کفر ہے تو میرا نکاح باقی ہے یا نہیں ؟اگر نکاح باقی ہے تو کیا ایسے شوہر سے جو کے شرعی مسئلہ معلوم ہونے کے باوجود انکار کر رہا ہے طلاق لینا ضروری ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں شادی سے پہلے لڑکے والوں کا لڑکی یا اس کے والدین سے کسی بھی قسم کی رقم کا مطالبہ کرنا اور لینا جائز نہیں ہے، اور اس طرح کی رسم سے احتراز لازم ہے۔ لہذا جو رقم لڑکے نے لی ہے اسے واپس کرنا لازم ہے۔

نیز دونوں کا نکاح باقی ہے، عورت کا محض اس مسئلہ کی وجہ سے  طلاق لینا درست نہیں بلکہ خاندان کے بڑوں کو مل بیٹھ کر اس معاملہ کا حل تلاش کرنا چایئے۔باقی اگر رقم واپس نہیں کر رہا ہے تو کافر نہیں ہو گا، البتہ گناہ گار ہو گا،  اور دنیا میں ادا نہیں کرے گا تو آخرت میں کرنا پڑے گا، اور آخرت میں کرنا مشکل ہو گا۔ 

مشکوٰۃ المصابیح میں ہے:

"قال علیه الصلوۃ والسلام: ألا لا تظلموا ألا لا یحل مال امرئٍ الا بطیب نفس منه رواہ البیھقی فی شعب الایمان والدار قطنی."

ترجمہ: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آگاہ رہو کسی پر ظلم مت کرو کسی انسان کا مال اس کی رضاوخوشی کے بغیر حلال نہیں ہے۔‘‘

(کتاب البیوع،باب الغصب والعاریۃ،الفصل الثانی ۔ج1،ص: 255،ط: قدیمی)

مجلۃ الاحکام العدلیۃمیں ہے:

"لا یجوز لأحد أن یاخذ مال أحد بلا سبب شرعي."

(‌‌المقالة الثانية في بيان القواعد الكلية الفقهية،ص:27،ط:نور محمد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100912

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں