بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منفرد کے لیے نماز میں بلند آواز سے قراءت کرنے کا حکم


سوال

کیا اکیلے نماز پڑھتے ہوئے قرأت بلند آواز میں کرنا صحیح ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جہری نماز میں بلند آواز  سے قرأت کا واجب ہونا جماعت و امامت کے ساتھ خاص ہے، منفرد  کے لیے ضروری نہیں ہے۔

بصورتِ مسئولہ منفرد (یعنی اکیلے نماز پڑھنے والے ) کے لیے نماز میں بلند آواز سے قراءت کرنا  درست ہے اور بلندآواز سےقراءت کرنے سے نماز ادا ہوجائےگی، سجدہ سہوہ لازم نہیں آتا،البتہ سری نماز (ظہر،عصر کی نماز)  میں آہستہ آواز سےقراءت کرنا افضل ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

و المنفرد لايجب عليه السهو بالجهر و الإخفاء؛ لأنهما من خصائص الجماعة، هكذا في التبيين.

( الباب الثاني عشر في سجود السهو، قبيل فصل سهو الإمام يوجب عليها،ج:1،ص:128،ط:مکتبه رشیدیه)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

وذكر عصام بن أبي يوسف في مختصره وأثبت له خيار الجهر والمخافتة، استدلالا بعدم وجوب السهو عليه إذا جهر، والصحيح رواية الأصل لقوله صلى الله عليه وسلم: "صلاة النهار عجماء من غير فصل"; ولأن الإمام مع حاجته إلى إسماع غيره يخافت فالمنفرد أولى.

(فصل فی بیان الواجبات الاصلیة فی الصلوة، ج:1، ص:505،ط:دارالحدیث القاھرة)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144112201671

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں