ہمارے والد صاحب کی دوبیویاں تھیں ،ایک بیوی کا انتقال ان کی زندگی میں ہوگیا تھا،جن سے 2 بیٹے اور اور 4 بیٹیاں تھیں اور دوسری بیوی سے ایک بیٹااور ایک بیٹی ہے۔
والد صاحب کا انتقال ہوگیا،والد صاحب کے ورثاء میں کل 3 بیٹے اور 5 بیٹیاں اور ایک بیوہ تھی۔
پھر ایک بیٹے(پہلی بیوی سے ) کا انتقال ہوگیا،جو غیر شادی شدہ تھا۔
والد صاحب نے ترکہ میں تین مکان اور ایک گاڑی چھوڑی ہے،جن کی کل مالیت تقریبا 36000000 روپے بنتی ہے،وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی؟
صورت مسئولہ میں سائل کے والد مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ ( تجہیز و تکفین) کے اخراجات نکالے جائیں گے، پھر اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو، تو کل ترکہ سے اس کی ادائیگی کے بعد اگرمرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہوتو بقیہ ترکہ کے ایک تہائی حصہ میں نافذکرکے باقی کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحوم کی بیوہ کو 33 حصے،پہلی بیوی سے موجود بیٹے کو 56 حصے،پہلی بیوی سے موجود ہر بیٹی کو 28 حصے،دوسری بیوی سے موجود بیٹے کو 42حصے،دوسری بیوی سے موجود بیٹی کو 21 حصے ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت(مرحوم والد):8 / 88 / 264
بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
1 | 7 | |||||||
11 | 14 | 14 | 14 | 7 | 7 | 7 | 7 | 7 |
33 | فوت | 42 | 42 | 21 | 21 | 21 | 21 | 21 |
میت(مرحوم بیٹا):6(3)۔مافی الید:14(7)
بھائی | بہن | بہن | بہن | بہن |
2 | 1 | 1 | 1 | 1 |
14 | 7 | 7 | 7 | 7 |
یعنی 100 روپے میں سے مرحوم کی بیوہ کو 12.50 روپے پہلی بیوی سے موجود بیٹے کو21.212 روپے،پہلی بیوی سے موجود ہر بیٹی کو 10.606 روپے،دوسری بیوی سے موجود بیٹے کو 15.909روپے،دوسری بیوی سے موجود بیٹی کو 7.954 روپے ملیں گے۔
36000000 روپے میں سے بیوہ کو 4500000 روپے، پہلی بیوی سے موجود بیٹے کو7636363.64روپے،پہلی بیوی سے موجود ہر بیٹی کو 3818181.82 روپے،دوسری بیوی سے موجود بیٹے کو 5727272.73روپے،دوسری بیوی سے موجود بیٹی کو 2863636.36 روپے ملیں گے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601101867
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن