رشتے کے حوالے سے بات ہے کہ ایک فیملی بہت اچھی ہے ہم وہاں رشتہ کرنا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہم سے خود رشتے کی بات کریں ، ہم خود بات نہیں کر سکتے ، وہ لڑکے والے ہیں، خود بات کریں، بہت خواہش ہے کہ وہاں رشتہ ہو جائے۔
اچھے اور مناسب رشتہ کے لیے صدقِ دل سے نمازوں کے بعداورتہجد و غروب کے وقت دعا مانگیں، اور صلاۃ الحاجات کا اہتمام کریں، نیز مندرجہ ذیل معمولات میں سے کوئی ایک یا سب اختیار کرسکتے ہیں:
1- { رَبِّ إِنِّي لِمَاأَنزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ} کا کثرت سے ورد کریں۔
2- نمازِ عشاء کے بعد اول وآخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف اوردرمیان میں گیارہ سومرتبہ ’’یاَلَطِیْفُ‘‘ پڑھ کراللہ تعالیٰ سے دعاکرنا بھی مجرب ہے۔
3- نمازِ عشاء کے بعد اول و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف اور درمیان میں 41 مرتبہ درج ذیل کلمات پڑھ کر دعا کیجیے:
{وَمَنْ یَّـتَّقِ اللهَ یَجْعَلْ لَّه‘ مَخْرَجًا وًَیَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَایَحْتَسِبْ وَمَنْ یَّـتَوَكَّلْ عَلَی اللهِ فَهُوَ حَسْبُه}
4- صبح و شام ایک ایک مرتبہ سورہ واقعہ اور سورہ طارق روزانہ اس مقصد کے لیے پڑھنا بھی مجرب ہے۔
مناسب جوڑ کا رشتہ ہو تو لڑکی کے گھر والوں کو چاہیے کہ اگر وہ خود پیغام نہ پہنچاسکتے ہوں تو خاندان یا محلے کے کسی معزز شخص وغیرہ کے ذریعے لڑکے کے گھروالوں تک بات پہنچادیں، یا مبہم انداز میں انہیں اس رشتہ کی خبر کرادیں تاکہ وہ بھی اس پر غور کرکے مناسب جواب دے سکیں، نيز الله تعالیٰ سے خیر اور بھلائی مانگیں، اس کا ہر فیصلہ حکمت بھرا ہوتا ہے، ضروری نہیں کہ جس جگہ رشتہ اچھا سمجھا جارہاہو وہ ضرور اچھا ہو، یہ بھی ممکن ہے کہ اچھا ہونے کے باوجود دونوں میں موافقت نہ ہوسکے، لہٰذا اصل چیز خیر و عافیت ہے، بسا اوقات ظاہری طور پر حکمت سمجھ نہیں آتی، اس لیے اللہ سے دعا کرتے رہیں کہ جو لڑکا اور لڑکی دونوں کے حق میں بہتر ہو اس کا فیصلہ فرمادے!
نیز کسی کو مسخر کرنے کے لیے ایسا وظیفہ کرنا کہ وہ نہ چاہتے ہوئے بھی دوسرے کے تابع ہوجائے (گو وہ وظیفہ فی نفسہ جائز ہو ) شرعًا یہ پسندیدہ نہیں ہے، اس لیےتسخیر کے وظائف پڑھنے کے بجائے اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے، اور اچھے رشتے کے لیے مذکورہ بالا وظائف پڑھیے، اگر اسی جگہ خیر و موافقت نصیب میں ہوئی تو ان شاء اللہ رشتہ مقدر ہوجائے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201367
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن