بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مناسخہ میں بڑے پیمانے پر حساب کرنے کی وجہ


سوال

 پچھلے ایک دوسال سے بار بار یہ سوال کھٹکتا ہے کہ مناسخہ کے مسئلہ میں کس وجہ سے طویل حساب کیا جاتا ہے ، مثال کے طور پر زید کا انتقال ہوا اور اس کے پانچ اولاد ہیں اور زوجہ، دولڑکے اور تین لڑکیاں ،اور بڑے بھائی کا وراثت تقسیم ہونے سے قبل انتقال ہوجاتاہے ،اب کل جائیداد تصحیح کے بعد آٹھ حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد بہنوں کو ایک ایک حصہ اور ماں کو ایک حصہ اور پہلے بھائی مرحوم کے وارثوں کو دو حصے اور دوسرے بھائی جو حیات ہیں ان کو دوحصے حساب برابر ، پھر الگ سے مرحوم بھائی کی اولاد میں ان کا حصہ تقسیم کردیں تو بڑی آسانی سے تقسیم مکمل ہوجاتی ہے ، لیکن کیا وجہ ہے اور کیا حکمت ہے ، کہ مسئلہ کو بڑے پیمانے پر حساب دیا جاتا ہے ۔

جواب

علم میراث میں مناسخہ ایک ضابطہ ہےجس میں میت کے تر کہ کی تقسیم سے قبل اس میت کے ورثاء میں سے کسی وارث کا انتقال ہونے کی صورت میں، پہلی میت سے  ملنے والےترکہ کو ہردو میت کے ورثاء کے درمیان یک بارگی  تقسیم کرنی ہوتی ہے، جس کی وجہ سے مسئلہ کو بڑے پیمانے پر حساب دیاجاتاہے، باقی سائل کی ذکرکردہ صورت بھی درست ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وهو أن يموت بعض الورثة قبل قسمة التركة كذا في محيط السرخسي."

(كتاب الفرئض، الباب الخامس عشر في المناسخة، ج:٦، ص:٤٧٠، ط:دار الفكر بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"هي مفاعلة من النسخ بمعنى النقل والتحويل، والمراد به هنا أن ينتقل نصيب بعض الورثة بموته قبل القسمة إلى من يرث منه."

(كتاب الفرائض، فصل في ‌المناسخة ، ج:٦، ص:٨٠١، ط:دار الفكر بيروت)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"اگر تقسیم ترکہ سے قبل کسی وارث کا انتقال ہوجائے اور ہر دو میت کا ترکہ یکدم تقسیم کیا جائے اس کو مناسخہ کہتے ہیں۔"

(باب المناسخہ،ج:20، ص:552، ط:دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی )

تسہیل السراجی کے حاشیہ میں ہے:

"مناسخہ میں میت ثانی کو میت اول سے ملنے والے ترکہ کی تقسیم ہوتی ہے میت ثانی کے اپنے ذاتی سازوسامان کے لیے الگ سے مسئلہ بنایاجائے گا، نیز واضح ہوکہ مناسخہ ا ختصار وآسانی کے لیے ہوتا ہے ورنہ ہر میت کا الگ الگ مسئلہ بناکر ان کااپناذاتی ترکہ اور دوسری میت سے ملنے والاحصہ دونوں تقسیم کیا جائے تو وہ بھی صحیح ہے۔"

(باب المناسخہ، ص:123،ط:السعید کراچی )

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502100711

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں