بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

منیج نام کا معنی اور نام رکھنے کا حکم


سوال

"منیج"  نام کا  ترجمہ کیا  هے؟اور  یہ  کس  باب  کی  کس گردان  کا  کون  سا صیغہ ہے؟

جواب

منیج  (مُنِيجْ)  صرفي اعتبار سے  معتل العين كے  اسم فاعل كا صيغه هوسكتا هے، لیکن لغت میں اس مادے سے ”اناج (افعال)“ مستعمل نہیں ہے۔

البتہ  ”منیج“ (مُنَيْجٍ)    ”نجو“ مادے سے باب تفاعل "تناجٍ"اور مفاعلہ(مناجاة) (معتل اللام) کے  اسم فاعل ”مُتَنَاجٍ“یا ”مُنَاجٍ“سے تصغیر کا صیغہ ہے، یہ اصل میں  ”مُنَيْجِوٌ“تھا، پھر تعلیل کے بعد ” مُنَيْجٍ“ ہوگیا۔ اس کے معنی ہیں: مناجات کرنے والا/ سرگوشی کرنے والا چھوٹا  سا بندہ۔ اس معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھا جاسکتا ہے۔

أساس البلاغة (2 / 253):

"وناجيته، وتناجوا وانتجوا، وبينهم تناج ونجوى، وهم نجوى. و" خلصوا نجياً ": متناجين."

القاموس الفقهي (1 / 349):

"تناجى القوم: تساروا.

وفي القرآن الكريم: (يا أيها الذين آمنوا إذا تناجيتم فلا تتناجوا بالاثم والعدوان ومعصية الرسل وتناجوا بالبر والتقوى واتقوا الله الذي إليه تحشرون) (المجادلة:9)

المعجم الوسيط (2 / 905):

"(تناجى) الْقَوْم تساروا وَيُقَال: الهموم تتناجى فِي صَدره فَهُوَ المناجي وَهِي المناجية."

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144205200331

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں